“جب گولڈن ٹیمپل پر خود ساختہ حملے کا ڈھونگ رچایا جاتا ہے، تو سوال یہ ہے کہ کون اور کیوں مقدس عقیدے کو اپنا ہتھیار بناتا ہے؟”

پاکستان کے دفترِ خارجہ نے انڈین فوج کے اُس دعوے کو یکسر مسترد کیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے آٹھ مئی کی درمیانی شب امرتسر میں واقع سکھوں کے سب سے مقدس مقام، گولڈن ٹیمپل کو ڈرونز اور میزائلوں سے نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ دفترِ خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ:

> *”پاکستان تمام مذاہب کے مقدس مقامات کا احترام کرتا ہے اور گولڈن ٹیمپل جیسے مقدس مقام کو نشانہ بنانے کا تصور بھی ناقابلِ تصور ہے۔”*

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ چھ اور سات مئی کی درمیانی شب انڈیا نے خود پاکستانی مقامات کو نشانہ بنایا، اور اِن الزامات کا مقصد اس ناقابلِ قبول اقدام سے توجہ ہٹانا ہے۔ پاکستان نے اپنے پختہ موقف کی تائید میں یہ بھی بتایا کہ:

* پاکستان سکھ مذہب کے متعدد مقامات کا محافظ ہے اور ہر سال ہزاروں سکھ یاتری کرتارپور راہداری کے ذریعے ویزا فری رسائی سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
* اس پسِ منظر میں گولڈن ٹیمپل پر حملے کا کوئی ثبوت یا منطق موجود نہیں۔

دوسری جانب انڈین فوج کے 15ویں انفنٹری ڈویژن کے میجر جنرل کارتک سی شیشادری نے دعویٰ کیا تھا کہ انٹیلی جنس اطلاعات کے باعث ایئر ڈیفنس نظام کو فعال کر کے حملہ ناکام بنایا گیا، کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ پاکستان جواباً مذہبی و سول اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ تاہم، نہ کسی بین الاقوامی مبصر نے اس دعوے کی تصدیق کی، اور نہ ہی انڈین ذرائع سے شائع شدہ تصاویر و ویڈیوز کی فارنزک جانچ نے پاکستانی ملوث ہونے کے شواہد فراہم کیے۔

یہ سلسلہ گذشتہ دہائی میں اٹھنے والی دوسری مرتبہ ایسی ہی بے بنیاد الزامات کی کڑی ہے، جن کا مقصد علاقائی کشیدگی میں مزید اضافہ اور فرقہ وارانہ نفرت کو ہوا دینا ہوتا ہے۔ حقائق تک پہنچنے کے لیے شفاف اور غیرجانبدار انکوائری کے علاوہ کوئی متبادل نہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں