“جب امریکہ ایرانی عوام کو اپنی آزادی کے لیے سازش کا حصہ بنانے لگے، تو یہ آزادی نہیں، طاقت کا زبردست کھیل ہے۔”

وائٹ ہاؤس کا حالیہ بیان، جس میں ایران کی حکومت کو کچلنے کا الزام لگایا گیا اور عوام کو حکومت سے طاقت چھیننے کا کہا گیا، محض ایک سیاسی بیان نہیں بلکہ ایک تاریخی چال ہے جس نے کئی مسلم ممالک کو تباہی کی طرف دھکیلا۔ ایران کی داخلی مسائل کا حل خود ایرانی عوام کے ہاتھ میں ہونا چاہیے، نہ کہ واشنگٹن کے تھنک ٹینک کے بیانیے میں۔
1953 میں امریکی سی آئی اے نے منتخب وزیر اعظم کو ہٹایا، 1980 کی جنگ میں لاکھوں ایرانی شہید ہوئے، اور آج بھی مغرب ایران کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی سازشیں کر رہا ہے۔ ایرانی قوم نے چالیس سالوں سے پابندیوں، جنگوں اور حملوں کے باوجود مزاحمت کی ہے اور اپنی سرزمین اور خودداری کا دفاع جاری رکھا ہے۔
یہ مداخلت کار طاقتیں ایران کی حکومت کے خلاف نہیں، بلکہ ایک قوم کی آزادی اور حق خودارادیت کے خلاف ہیں۔ ایران کی مزاحمت عالمی استحکام اور خودمختاری کی علامت ہے، جسے سمجھنا اور تسلیم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔