جب تعلیم کا بجٹ کم ہو، تو قومیں اندھیرے میں رہتی ہیں، اور اقتدار کے ایوان جگمگاتے ہیں!”

پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں جب بھی بجٹ پیش ہوتا ہے، تو ایک ہی چیز سب سے پہلے قربان کی جاتی ہے: تعلیم۔ حالیہ سالوں میں تعلیم کا بجٹ نہ صرف حقیقی معنوں میں کم کیا گیا ہے بلکہ ترجیحات کی فہرست سے بھی خارج ہوتا جا رہا ہے۔ اور یہ صرف ایک اعداد و شمار کا مسئلہ نہیں، بلکہ قوم کے مستقبل کے قتلِ ناحق کا مقدمہ ہے۔
1. ❌ تعلیم کا بجٹ کم کیوں کیا گیا؟
جی ڈی پی کے تناسب سے پاکستان تعلیم پر 2 فیصد سے بھی کم خرچ کر رہا ہے، جو عالمی اوسط (تقریباً 4.5%) سے شرمناک حد تک کم ہے۔
کئی سرکاری اسکولز میں بجلی، پانی، بیت الخلا تک موجود نہیں، اور اساتذہ کی تعداد اور تربیت ناکافی ہے۔
ہائیر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کے ترقیاتی فنڈز میں بار بار کٹوتیاں کی جا رہی ہیں، جس سے ریسرچ، اسکالرشپس اور نئی یونیورسٹیوں کے منصوبے تعطل کا شکار ہیں۔
2. 💸 بجٹ کہاں لگایا جا رہا ہے؟
a) فوج اور سیکیورٹی کا بڑھتا ہوا بجٹ
دفاعی بجٹ میں سالانہ کئی گنا اضافہ ہو رہا ہے، حالانکہ حقیقی خطرہ جہالت، غربت اور صحت کی کمزوری سے ہے۔
اسکول بند ہو رہے ہیں، مگر نئے عسکری دفاتر، بیرکس، اور “اسٹریٹجک ادارے” کھل رہے ہیں۔
b) اشرافیہ کی مراعات
اراکینِ پارلیمنٹ کے لیے نئی گاڑیاں، رہائشی الاؤنس، غیر ملکی دورے، اور پروٹوکولز کی مد میں اربوں روپے خرچ ہو رہے ہیں۔
وزیروں اور مشیروں کی فوج ظفر موج کے “اعزازی” عہدوں پر بھی قوم کا پیسہ بہایا جا رہا ہے۔
c) پراپیگنڈہ، میڈیا کنٹرول، اور اشتہارات
حکومتیں تعلیم کو بیداری کا ذریعہ نہیں بنانا چاہتیں — بلکہ شعور کو دبانے کے لیے میڈیا اور سوشل میڈیا پر کنٹرول، ٹرینڈ مینیجمنٹ، اور اشتہاری مہمات میں پیسہ لگا رہی ہیں۔
3. 🎭 نتیجہ: قوم میں استاد کم، اور “انفلوئنسرز” زیادہ
تعلیم کے میدان میں پیچھے رہنے والی قومیں سائنس، ٹیکنالوجی، معیشت، اور سفارت میں دوسروں کی محتاج ہو جاتی ہیں۔
بجٹ سے یہ پیغام جاتا ہے کہ قوم کو تعلیم نہیں، اطاعت سکھانے کی ضرورت ہے۔
سوال باقی ہے: کیا قوم نے خاموشی خرید لی ہے؟
اگر عوام آج بھی خاموش ہیں، تو یہ صرف تعلیم کا نہیں، آنے والی نسلوں کا خون ہے — جو اسکول میں کتاب نہیں، موبائل میں ٹک ٹاک سیکھے گی۔