“جب سب نے کہا ‘ایسا ممکن نہیں’ — قمر زمان کائرہ نے کر کے دکھا دیا!”

چوہدری قمر زمان کائرہ نے جس انداز میں اپنے بیٹے کی شادی کو فضول رسم و رواج سے پاک رکھا، وہ محض ایک ذاتی فیصلہ نہیں تھا بلکہ پورے معاشرے کے لیے ایک خاموش مگر طاقتور پیغام تھا۔ ایسے وقت میں جب شادیوں کو دولت کی نمائش، غیر ضروری خرچ، اور رسم و رواج کی زنجیروں میں جکڑ کر دیکھا جاتا ہے، انہوں نے سادگی، وقار اور شعور کو ترجیح دے کر ثابت کر دیا کہ اصل خوبصورتی دکھاوے میں نہیں، بلکہ سادہ مگر بامقصد اندازِ زندگی میں ہے۔ انہوں نے نوٹ نچاور کرنے جیسی روایت کو ترک کر کے پیسے کے ضیاع اور ایک غیر مہذب رواج کے خلاف قدم اٹھایا، اور سلامی جیسے رواج کو رد کر کے یہ پیغام دیا کہ شادی خوشی کا موقع ہے، نہ کہ کمانے کا۔ مسلح افراد کے داخلے پر پابندی اور ہوائی فائرنگ پر مکمل ممانعت اس بات کا اظہار تھا کہ انسانی جان کی قدر اور محفوظ ماحول کو کسی بھی رسم پر فوقیت حاصل ہونی چاہیے۔
اور پھر حمزہ کائرہ کا پاکستانی کرنسی سے بنا گلدستہ لینے سے انکار محض ایک علامتی عمل نہیں بلکہ ایک باشعور نسل کی نمائندگی تھا جو معاشرتی شعور کو رسموں پر ترجیح دیتی ہے۔ یہ اقدامات محض خاندان تک محدود نہیں، بلکہ پورے معاشرے کے لیے ایک قابلِ تقلید مثال ہیں۔ اگر ہمارے سماج میں اس طرح کی سوچ عام ہو جائے تو نہ صرف شادی جیسے مواقع زیادہ بامعنی بنیں گے بلکہ ہم کئی غیر ضروری، مہنگی اور خطرناک رسومات سے بھی چھٹکارا حاصل کر سکیں گے۔
سوال یہ ہے کہ کیا دوسرے بااثر افراد بھی اس مثال سے کچھ سیکھیں گے؟ یا ہم صرف واہ واہ کر کے پھر وہی پرانی روش اختیار کر لیں گے؟