جب تاریخ خود کو دہرانے لگے، تو اقتدار بھی مجرموں کی فہرست میں آ سکتا ہے۔

ڈھاکہ سے آنے والی تازہ ترین خبر نے پورے خطے کی سیاسی فضا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے—بنگلہ دیش کی سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور جرائم کا ایسا دباؤ بڑھنے لگا ہے جس نے اب بین الاقوامی رخ اختیار کر لیا ہے۔ نیشنل سینٹرل بیورو نے انٹرپول کو باقاعدہ ریڈ نوٹس جاری کرنے کی درخواست دے دی ہے، جس کے تحت نہ صرف شیخ حسینہ بلکہ ان کے ساتھ ملوث 12 افراد کو ’مفرور‘ قرار دیتے ہوئے عالمی سطح پر ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کی طرف سے دی گئی اس درخواست کے پیچھے ماہوں کی تفتیش اور عدالتی کارروائیاں شامل ہیں، جو یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہیں کہ طاقت کے نشے میں کیے گئے فیصلے کس طرح ایک دن قانون کی گرفت میں آ سکتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق شیخ حسینہ اس وقت بھارت میں پناہ لیے ہوئے ہیں، اور اگر انٹرپول ریڈ نوٹس جاری کر دیتا ہے تو ان کی تلاش اور ممکنہ گرفتاری کا دائرہ صرف ایشیا نہیں بلکہ پوری دنیا میں پھیل جائے گا۔ وقت کا پہیہ اب یہ طے کرے گا کہ سابقہ حکمران تاریخ کے صفحے پر لیڈر کے طور پر یاد رکھی جائے گی، یا ایک مطلوب مجرم کے طور پر۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں