جب انصاف مسکراہٹ کے ساتھ دیا جائے، تو دل جیتے جاتے ہیں — اور جج فرینک کیپریو نے یہی کیا!”

جج فرینک کیپریو: انصاف، انسانیت اور ہمدردی کی ایک زندہ مثال، 88 برس کی عمر میں دنیا سے رخصت ہو گئے

20 اگست 2025 کو دنیا نے وہ شخصیت کھو دی جسے “امریکہ کا سب سے مہربان جج” کہا جاتا تھا۔ جج فرینک کیپریو، جنہوں نے صرف عدالت میں نہیں بلکہ لاکھوں دلوں میں بھی انصاف کیا، 88 سال کی عمر میں پینکریاٹک کینسر سے طویل لڑائی کے بعد انتقال کر گئے۔

ایک ایسا جج، جو صرف قانون نہیں بلکہ انسان بھی سمجھتا تھا

جج کیپریو کو دنیا بھر میں ان کے ٹی وی شو Caught in Providence کے ذریعے جانا گیا۔ یہ شو ان کی عدالت میں پیش آنے والے حقیقی کیسز کو دکھاتا تھا، جہاں ٹریفک چالان سے لے کر چھوٹے چھوٹے جرائم پر کارروائی کی جاتی تھی۔ مگر ان کا انداز عام ججز سے بالکل مختلف تھا۔

وہ فیصلہ سنانے سے پہلے مدعا علیہ سے بات کرتے، ان کی زندگی کے حالات جاننے کی کوشش کرتے اور اکثر ہمدردی کا مظاہرہ کرتے۔ کئی بار انہوں نے صرف چند لمحوں کی گفتگو کے بعد فیس معاف کر دی یا سزا میں نرمی کر دی — صرف اس لیے کہ سامنے والا انسان ان کے فیصلے سے متاثر نہ ہو، بلکہ بہتر انسان بن جائے۔

عالمی سطح پر مقبولیت

فرینک کیپریو نے جو بھی کیا، دل سے کیا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے فیصلے اور رویے دنیا بھر میں وائرل ہوتے گئے۔ ان کی عدالت کی ویڈیوز سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کروڑوں بار دیکھی گئیں۔ کئی لوگ انہیں “انصاف کا مسیحا” اور “جج دادا” کے نام سے یاد کرتے ہیں۔

ان کی عدالت میں ایک بزرگ شہری، ایک غریب باپ، یا ایک بیمار شخص کبھی مجرم نہیں ہوتا تھا — وہ ہمیشہ انسان ہوتا تھا، جسے جج کیپریو نے پہلے سنا، پھر سمجھا، اور پھر انصاف دیا۔

آخری پیغام: “مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھنا”

اپنے انتقال سے ایک دن قبل، انہوں نے اسپتال سے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا۔ وہ کمزور تھے، مگر ان کی مسکراہٹ اب بھی وہی تھی۔ انہوں نے کہا:
“میں اپنی زندگی سے مطمئن ہوں۔ اگر میں کسی کے چہرے پر مسکراہٹ لا پایا ہوں، تو یہی میری سب سے بڑی کامیابی ہے۔ مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھنا۔”

یہ الفاظ نہ صرف ان کے انکسار کی علامت تھے، بلکہ اس سچے کردار کی گواہی بھی دیتے ہیں جو جج کیپریو نے پوری زندگی نبھایا۔

ریاستی اعزازات اور عوامی ردعمل

ریاست روڈ آئلینڈ نے ان کی خدمات کے اعتراف میں سرکاری عمارتوں پر پرچم سرنگوں کرنے کا اعلان کیا۔ گورنر نے انہیں “ریاست کا اثاثہ” قرار دیا۔
سوشل میڈیا پر لاکھوں لوگوں نے انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا، ویڈیوز دوبارہ شیئر کی گئیں، اور دنیا بھر سے محبت بھرے پیغامات آئے۔

فرینک کیپریو صرف ایک جج نہیں تھے، وہ ایک تحریک تھے — جو ہمیں سکھاتے ہیں کہ قانون کے ساتھ ساتھ انسانیت بھی ضروری ہے۔
ان کی زندگی ایک سبق ہے کہ انصاف صرف سختی کا نام نہیں، بلکہ ہمدردی، سمجھ بوجھ، اور مسکراہٹ کے ساتھ بھی دیا جا سکتا ہے۔

وہ چلے گئے، مگر ان کے فیصلے، ان کی باتیں، اور ان کا انداز ہمیشہ دلوں میں زندہ رہیں گے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں