جب قانون کے محافظ خود قانون کے شکنجے میں آئیں، تو سوال اٹھتا ہے—کیا انصاف ممکن ہے؟

پاکپتن میں ایک خاتون کے ساتھ وحشیانہ سلوک کرنے والے اے ایس آئی کی مبینہ گرفتاری نے عوام میں شدید ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔ پولیس فورس پر عوام کا اعتماد اسی وقت ٹوٹتا دکھائی دیتا ہے جب ایسے افسوسناک واقعات سامنے آتے ہیں، جہاں خود قانون کے محافظ ہی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوں۔

ابتدائی گرفتاری تو انصاف کی امید جگاتی ہے، لیکن پولیس کی اصل کہانی تو گرفتاری کے بعد شروع ہوتی ہے۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا اس معاملے میں پولیس شفافیت اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرے گی؟ یا یہ معاملہ بھی کہیں دبایا یا پس پشت ڈال دیا جائے گا؟

ہمارے معاشرے میں پولیس کا کردار عوام کی حفاظت کرنا اور انصاف فراہم کرنا ہے، لیکن ایسے واقعات سے پورے ادارے کی ساکھ متاثر ہوتی ہے۔ یہ وقت ہے جب متعلقہ حکام کو سخت کارروائی کرنی چاہیے، نہ صرف ملزم کے خلاف بلکہ ایسے نظام کے خلاف بھی جو ظلم و زیادتی کو فروغ دیتا ہے۔

عوام کا مطالبہ ہے کہ گرفتاری کے بعد مکمل تحقیقات ہوں، متاثرہ خاتون کو ہر ممکن تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے، اور ایسے افسروں کو ہمیشہ کے لیے قانون کی گرفت میں لایا جائے تاکہ کوئی بھی بے خوف ہو کر ظلم نہ کر سکے۔

یہ واقعہ صرف ایک فرد کی غلطی نہیں بلکہ نظام کی کمزوری کی عکاسی بھی ہے، جسے فوری سدھارنے کی ضرورت ہے۔ پولیس فورس کو عوام کی خدمت کا جذبہ دوبارہ سے جگانا ہوگا تاکہ ہر شہری کو اپنی حفاظت کا احساس ہو اور انصاف کی روشنی ہر ظلم پر پڑے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں