“جب ’ڈومز ڈے پلین‘ فضا میں آ جائے، تو دنیا سمجھ جاتی ہے کہ معاملہ اب صرف الفاظ کا نہیں رہا — بلکہ جنگ کا خطرہ دروازے پر آ چکا ہے۔”

مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی نے اب عالمی طاقتوں کو بھی عملی اقدام پر مجبور کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں سب سے اہم اور خطرے کی گھنٹی بجانے والا اشارہ امریکہ کی جانب سے آیا ہے: ایئر فورس کا انتہائی خفیہ اور صدارتی ہنگامی طیارہ E-4B “Nightwatch” یا “Doomsday Plane” فعال کر دیا گیا ہے۔
“ڈومز ڈے پلین” کی حقیقت کیا ہے؟
یہ کوئی عام طیارہ نہیں بلکہ امریکی صدر، وزیر دفاع، اور اعلیٰ عسکری قیادت کے لیے “فضائی جنگی کمانڈ سنٹر” ہے، جس کا اصل کام ہے:
زمین پر تباہی کی صورت میں، فضاء سے جوہری یا بڑے پیمانے پر عسکری ردِعمل کو کنٹرول کرنا
دشمن کے الیکٹرو میگنیٹک پلس (EMP) حملے یا نیوکلیئر وار میں بھی پوری صلاحیت سے کام کرنا
اور امریکہ کی مکمل فوجی صلاحیت کو فعال رکھنا، چاہے زمینی انفرااسٹرکچر مکمل تباہ ہو چکا ہو۔
حالیہ پیش رفت:
منگل کی شب، “ڈومز ڈے پلین” کو لوزیانا کے بارکسڈیل ایئربیس سے اُڑا کر واشنگٹن کے نزدیک جوائنٹ بیس اینڈریوز پر تعینات کیا گیا۔ یہ وہی بیس ہے جہاں سے جنگی حالات میں فوری کمانڈ اینڈ کنٹرول سنبھالا جاتا ہے۔
عالمی سطح پر اس اقدام کا مطلب:
یہ طیارہ صرف اس وقت سرگرم ہوتا ہے جب:
امریکہ جوہری جنگ یا بڑے عسکری تصادم کے خدشے میں ہو
صدر یا پینٹاگون کو زمین سے کمانڈ کی صلاحیت متاثر ہونے کا اندیشہ ہو
یا دنیا کو واضح پیغام دینا ہو کہ “ہم تیار ہیں”
مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال سے تعلق:
اس تعیناتی کا وقت غیر معمولی طور پر حساس ہے:
ایران نے اسرائیل پر مسلسل ڈرون اور میزائل حملے کیے
اسرائیل نے تہران اور دیگر علاقوں میں براہ راست فضائی کارروائی کی
اور ایران کی عسکری قیادت، جوہری تنصیبات، اور کمانڈ سسٹمز کو نشانہ بنایا جا چکا ہے
اب جبکہ خطہ شدید عدم استحکام کا شکار ہے، “ڈومز ڈے پلین” کا فضا میں آنا یہ عندیہ دے رہا ہے کہ:
امریکہ کسی بھی ممکنہ بڑی جنگ — حتیٰ کہ جوہری تصادم — کے لیے عملی طور پر تیار کھڑا ہے۔
تاریخی تناظر:
یہ طیارہ اس سے پہلے بھی:
9/11 حملوں کے وقت متحرک تھا
خلیجی جنگ اور شمالی کوریا کی جوہری دھمکیوں کے دوران بھی فعال رکھا گیا تھا
اس کی حالیہ نقل و حرکت کو دفاعی ماہرین ایک “جیو اسٹریٹجک سگنل” قرار دے رہے ہیں۔
امریکہ نے کسی اعلان کے بغیر، صرف ایک طیارہ فضا میں بھیج کر دنیا کو بتا دیا ہے کہ وہ کسی بھی ممکنہ عالمی جنگ یا جوہری بحران سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ اگرچہ یہ محض احتیاطی اقدام ہو سکتا ہے، مگر اس کے اثرات انتہائی گہرے اور دور رس ہیں۔
“ڈومز ڈے پلین” کی حالیہ سرگرمی صرف ایک عسکری علامت نہیں، بلکہ یہ دنیا کے لیے ایک حتمی انتباہ ہے — کہ ایک غلط قدم، ایک غلط فیصلہ، یا ایک غیر متوقع ردعمل پوری دنیا کو ایسی جنگ کی طرف دھکیل سکتا ہے جس سے واپسی شاید ممکن نہ ہو
’’فیلڈ مارشل عاصم منیر اپنی سرکاری امریکی سفر کے دوران صدر ٹرمپ کے ساتھ دوپہر کے کھانے پر ملاقات کر رہے ہیں۔‘‘