جب قانون سو جائے، تو جنگلات جلتے ہیں، پہاڑ کٹتے ہیں اور سیلاب بہا لے جاتا ہے سب کچھ!”

سیلاب زدگان کے لیے وقتی امداد نہیں، مستقل بحالی کی ضرورت ہے!

خیبر پختونخوا میں قدرتی بربادی: مافیا راج، عدالتی سٹے، اور عوام کا مستقبل

خیبر پختونخوا، پاکستان کا ایک خوبصورت اور قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ، آج بدترین ماحولیاتی بربادی کا شکار ہے۔ جہاں ایک طرف سرسبز جنگلات سکڑتے جا رہے ہیں، وہیں دوسری طرف سنگلاخ پہاڑوں پر ماربل مافیا کی بلا روک ٹوک یلغار جاری ہے۔ مگر اس بربادی کی اصل جڑ صرف درختوں کی کٹائی یا پتھروں کی کان کنی نہیں، بلکہ ریاستی اداروں کی ملی بھگت، عدالتی چشم پوشی، اور عوامی بے حسی ہے۔

🌳 جنگلات کا قتل عام: سبز خزانے کو ٹمبر مافیا نے نگل لیا

خیبر پختونخوا پاکستان کے 40 فیصد جنگلات کا گہوارہ ہے۔ یہ جنگلات نہ صرف خطے کی خوبصورتی کا سبب ہیں بلکہ ملکی ماحولیاتی نظام کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ مگر بدقسمتی سے، ٹمبر مافیا کی چنگل میں یہ سبز خزانہ تیزی سے معدوم ہو رہا ہے۔

ہر سال ہزاروں ایکڑ جنگلات غیر قانونی کٹائی کا شکار ہوتے ہیں۔

لکڑی کی اسمگلنگ میں سرکاری اہلکار بھی شامل ہوتے ہیں۔

معمولی رشوت کے عوض لاکھوں کا نقصان کیا جاتا ہے۔

درختوں کی کمی سے آکسیجن کی فراہمی، بارش کا توازن اور زمینی استحکام متاثر ہو رہا ہے۔

⛰️ ماربل مافیا کی یلغار: پہاڑ بھی اب محفوظ نہیں

ایک طرف جنگلات، تو دوسری طرف خیبر پختونخوا کے پہاڑ بھی غیر قانونی ماربل مائننگ کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔ پورے پہاڑی سلسلے کا حلیہ بگاڑا جا رہا ہے، اور ماربل نکالنے کے لیے پہاڑوں کو چیر پھاڑ کر رکھ دیا گیا ہے۔

اربوں روپے کا ماربل نکالا جاتا ہے، مگر قومی خزانے میں آتا کچھ نہیں۔

زمینی استحکام خطرے میں پڑ چکا ہے۔

زیرِ زمین پانی کی سطح کم ہو رہی ہے، کیونکہ پہاڑی نظام متاثر ہوا ہے۔

لینڈ سلائیڈنگ اور زلزلے کے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

🏞️ دریا، نالے اور غیر قانونی تعمیرات: قدرتی راستے بند، تباہی کھلی

مافیا صرف جنگلات یا پہاڑوں تک محدود نہیں۔ اب دریا کے کنارے، ندی نالوں اور پہاڑی گزرگاہوں پر قبضے کر کے ہوٹل، مارکیٹیں اور کالونیاں کھڑی کی جا رہی ہیں۔

قدرتی پانی کے راستے بند ہو رہے ہیں۔

بارشوں کے موسم میں پانی شہروں میں داخل ہو جاتا ہے۔

2022 کے مون سون میں صرف خیبر پختونخوا میں 600 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔

⚖️ عدلیہ اور انتظامیہ: مافیا کی ڈھال بنے ادارے

بدترین پہلو یہ ہے کہ جب وفاق یا صوبائی حکومت ان مافیاز کے خلاف کارروائی کا آغاز کرتی ہے، تو:

عدالتوں سے سٹے آرڈر آ جاتا ہے۔

فائلیں دب جاتی ہیں، اور کرپٹ عناصر صاف بچ نکلتے ہیں۔

قانون کو مافیا کے مفاد میں موڑا جاتا ہے، عوامی مفاد دفن ہو جاتا ہے۔

🧾 دوہرا ظلم: لوٹ مار بھی، اور معاوضہ بھی

یہ مافیا نہ صرف وسائل کو لوٹتی ہے، بلکہ تباہی کے بعد حکومت سے معاوضہ بھی طلب کرتی ہے:

پہلے پہاڑ کاٹتے ہیں، درخت گراتے ہیں۔

بارش آتی ہے، سیلاب آتا ہے، بستی اجڑتی ہے۔

پھر وہی مافیا متاثرہ بن کر امداد اور معاوضہ مانگتی ہے — عوام کے ٹیکس پر۔

✅ کیا کیا جا سکتا ہے؟ (حل)
1. عوامی بیداری اور مزاحمت

عوام کو سوشل میڈیا، جلسوں، اور مقامی سطح پر احتجاج کے ذریعے آواز بلند کرنی ہوگی۔

2. ماحولیاتی تحفظ پر قانون سازی

حکومت کو سخت قوانین بنانے اور ان پر عمل کروانے کی ضرورت ہے، تاکہ مافیا کو روکا جا سکے۔

3. عدالتی اصلاحات

عدالتوں کو سٹے آرڈر دینے سے پہلے عوامی مفاد کو مدنظر رکھنا چاہیے۔

4. مقامی سطح پر واچ گروپس

کمیونٹیز خود جنگلات، پہاڑوں اور دریا کناروں کی نگرانی کریں، اور غیر قانونی سرگرمیوں کی اطلاع دیں۔

5. میڈیا کا کردار

میڈیا کو غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کے ذریعے کرپٹ عناصر کو بے نقاب کرنا ہوگا۔

✊ آخری بات

اگر آج ہم نے آواز نہ اٹھائی، تو کل نہ درخت رہیں گے، نہ پہاڑ، نہ پانی، نہ زندگی۔
مافیا قانون سے طاقتور تب تک ہے، جب تک عوام خاموش ہیں۔
اب فیصلہ عوام کے ہاتھ میں ہے — یا تو تباہی قبول کریں یا تبدیلی لائیں!

اگر آپ چاہیں، میں اس بلاگ کو PDF، سوشل میڈیا تھریڈ یا ویڈیو اسکرپٹ میں بھی تبدیل کر سکتا ہوں۔ کیا آپ کو کسی خاص فارمیٹ کی ضرورت ہے؟

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں