“جب میزائل بولے، تو خاموش دنیا چونک اٹھی!”

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا یہ بیان کہ “ایران کے میزائلوں نے دنیا کے باوقار لوگوں کو خوش کر دیا” ایک طاقتور پیغام ہے، جو صرف دشمنوں کے لیے نہیں بلکہ دنیا کو ایک نظریاتی اعلان بھی ہے۔ اس جملے میں صرف عسکری طاقت نہیں، ایک تہذیبی اور نظریاتی اعتماد جھلکتا ہے۔

یہ میزائل محض ہتھیار نہیں تھے، بلکہ برسوں کی جدوجہد، پابندیوں کے باوجود خود انحصاری، اور خطے میں خودمختار پالیسی کا اظہار تھے۔ خامنہ ای کے اس بیان سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ایران کی نظر میں اس کی فوجی کارروائی صرف دفاعی ردعمل نہیں، بلکہ ایک بڑی جیو پولیٹیکل حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔

دنیا کے وہ حلقے جو مغرب کے دہرے معیار سے نالاں ہیں، یا جو فلسطین اور دیگر محکوم اقوام کے لیے انصاف کی آواز بلند کرتے ہیں، وہ اس حملے کو ایک “پیغام” کے طور پر دیکھ رہے ہیں — کہ اب مظلوموں کے پاس بھی جواب دینے کی صلاحیت ہے۔

گو کہ جنگ کا کوئی بھی منظر خوش کن نہیں، لیکن جب طاقت صرف ایک طرف ہو اور انصاف صرف کمزور کے حق میں ایک نعرہ رہ جائے، تو کسی بھی متوازن حملے کو بعض حلقے “خوشی” کے احساس سے جوڑ دیتے ہیں — جیسا کہ خامنہ ای نے کہا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں