جب ریاست اپنے شہریوں پر ظلم کرے، تو جمہوریت کا قاتل کون ہے؟

قصور میں تحریک انصاف کے کارکن سرور میو کے بیٹے کے ساتھ پنجاب پولیس کی جانب سے بدترین تشدد کا واقعہ ایک سنگین اور تشویشناک خبر ہے جس نے سیاسی اور سماجی حلقوں میں شدید ردعمل پیدا کیا ہے۔ پولیس فورس کا بنیادی فرض شہریوں کی حفاظت اور قانون کا نفاذ ہے، لیکن ایسے واقعات ریاستی ظلم اور طاقت کے ناجائز استعمال کی نشاندہی کرتے ہیں۔

تشدد کے اس واقعے نے نہ صرف متاثرہ خاندان کو شدید ذہنی اور جسمانی تکلیف پہنچائی ہے بلکہ اس سے عام شہریوں میں خوف اور بے یقینی کی فضا بھی پیدا ہو گئی ہے۔ جب قانون نافذ کرنے والے ادارے خود شہریوں کے حقوق کی پامالی کرتے ہیں، تو انصاف اور قانون کی حکمرانی کا خواب دھندلا جاتا ہے۔

یہ واقعہ تحریک انصاف کے کارکنان کے خلاف سیاسی دباؤ اور انتقامی کارروائیوں کا بھی عندیہ دیتا ہے، جو جمہوری اقدار کے لیے نقصان دہ ہے۔ ریاست کو چاہیے کہ وہ اس واقعے کی شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کرے، ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کرے اور متاثرہ خاندان کو مکمل انصاف فراہم کرے۔

پولیس فورس کی اصلاحات اور شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اجتماعی کوششیں ضروری ہیں تاکہ ایسا ظلم دوبارہ نہ ہو۔ عوام کا یہ حق ہے کہ وہ بغیر خوف کے اپنی رائے کا اظہار کریں اور اپنے سیاسی نظریات کے باعث نشانہ نہ بنیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں