“جب فلم کا ٹریلر ہی تنازع بن جائے تو ریلیز سے پہلے ہی فلم میدانِ سیاست میں آ جاتی ہے!”

پنجابی سینما کے معروف اداکار و گلوکار دلجیت دوسانجھ ایک بار پھر خبروں میں ہیں — لیکن اس بار وجہ ان کی آواز یا اداکاری نہیں، بلکہ ان کی فلم ’سردار جی تھری‘ ہے، جس کا ٹریلر ریلیز ہوتے ہی تنازع کا مرکز بن گیا۔
تنازع کیا ہے؟
فلم ’سردار جی تھری‘ کا ٹریلر سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر مختلف حلقوں سے تنقید شروع ہو گئی۔ کچھ نے فلم کے مواد کو سیاسی یا مذہبی طور پر حساس قرار دیا، جبکہ بعض افراد نے اسے قومی جذبات کے خلاف قرار دیا۔
اسی تناظر میں دلجیت نے بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا:
“پروڈیوسرز نے اس فلم پر کافی پیسے لگائے ہیں اور اب اسے انڈیا میں ریلیز نہیں کیا جا سکتا، اسی لیے ہم اسے بیرون ملک ریلیز کر رہے ہیں اور میں مکمل طور پر پروڈیوسرز کے ساتھ ہوں۔”
اس بیان کی اہمیت:
فنکار کا سرمایہ داروں کے ساتھ کھڑا ہونا: دلجیت دوسانجھ نے یہ واضح کر دیا کہ وہ تخلیقی اظہار کے ساتھ ساتھ پروڈکشن ٹیم کے مالی مفاد کو بھی اہمیت دیتے ہیں۔
انڈیا میں ریلیز نہ ہونے کی حقیقت: یہ فیصلہ محض سینسر بورڈ کی وجہ سے نہیں بلکہ سیاسی ماحول اور ممکنہ ردعمل کی بنیاد پر بھی ہو سکتا ہے۔
بیرونِ ملک ریلیز کی حکمت عملی: یہ راستہ کئی فلم سازوں کے لیے محفوظ راستہ بن چکا ہے، خاص طور پر جب فلم کسی تنازع میں پھنس جائے۔
ممکنہ اثرات:
فلم کی بیرون ملک ریلیز اسے عالمی پنجابی کمیونٹی کے درمیان مقبول بنا سکتی ہے، لیکن انڈین مارکیٹ کا نقصان بڑی بات ہے۔
دلجیت دوسانجھ پر مزید دباؤ آ سکتا ہے، خاص طور پر ان حلقوں سے جو فلم کی ریلیز کے خلاف ہیں۔
یہ تنازع اظہارِ رائے کی آزادی اور سینسرشپ کے درمیان جاری کشمکش کو مزید اجاگر کرتا ہے۔
دلجیت دوسانجھ کی ’سردار جی تھری‘ محض ایک فلم نہیں، بلکہ ایک ایسی تخلیق بن چکی ہے جو سیاست، سینسرشپ، اور فنکارانہ آزادی کے بیچ پھنسی ہوئی ہے۔ دلجیت کا پروڈیوسرز کے ساتھ کھڑا ہونا قابلِ فہم ہے، لیکن اس تنازع کا انجام کیا ہوگا، یہ آنے والے دنوں میں واضح ہو گا۔