“جب ٹرمپ نے بلایا، تو مودی جی کو اچانک جگن ناتھ یاد آ گئے!”

بھائیو اور بہنو! سیاست میں کچھ باتیں کہنے کے لیے نہیں، چھپانے کے لیے ہوتی ہیں — اور مودی جی کا یہ کہنا کہ “میں نے ٹرمپ کا دورہ ٹھکرا دیا کیونکہ مجھے اوڈیشہ جانا تھا”، بالکل ویسا ہی بہانہ لگتا ہے جیسا بچپن میں ہم اسکول نہ جانے کے لیے “پیٹ درد” کا لگاتے تھے۔
اصل میں بات کچھ یوں ہے کہ جب امریکہ کی دعوت آئی تو مودی جی کے ذہن میں فوراً حساب کتاب شروع ہو گیا:
“ٹرمپ سے ملوں گا تو میڈیا والے وہی Rafale، کسان، مہنگائی والے سوال کریں گے… اوڈیشہ جاؤں گا تو پھول مالا، ڈھول تاشے اور بھگوان کی آڑ میں سب معاف!”
اب یہ بات تو سب جانتے ہیں کہ “بھگوان کے نام پر سب جائز ہے”، تو جناب نے فوری ایک “روحانی بہانہ” گھڑ لیا — نہ کوئی ویزا، نہ کوئی بریفنگ، بس ایک چادر اوڑھی اور نکل پڑے پوری کی رتھ یاترا پر۔
دل ہی دل میں سوچا:
“نہ رہے ٹرمپ، نہ رہے CNN کے سوال، اور نہ رہے کوئی جواب دینے کی زحمت۔”
اور اب میڈیا کو بھی جواب مل گیا: “صدر صاحب کی دعوت عزت سے ٹھکرا دی… کیونکہ جگن ناتھ کی پکار تھی!”
واہ جی واہ! کیا طریقہ ہے اپنی بے عزتی کو عقیدت کے لڈو میں لپیٹ کر پیش کرنے کا۔