“جب ٹرمپ دھمکی دے، تو صرف الفاظ نہیں، پوری معیشت لرز جاتی ہے — اب نشانے پر ہے آئی فون اور یورپ کی برآمدات!”

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی حالیہ انتخابی تقریر میں کہا کہ اگر وہ دوبارہ صدر بنے تو:

ایپل کے آئی فون پر 25 فیصد ٹیرف عائد کریں گے (خصوصاً غیر امریکی مینوفیکچرنگ پر)

اور یورپی یونین کی مصنوعات پر 50 فیصد تک ٹیرف لگانے کا عندیہ دیا ہے۔

یہ اعلان ایسے وقت میں آیا ہے جب:

یورپی یونین اور امریکہ کے درمیان تجارتی کشیدگیاں دوبارہ سر اٹھا رہی ہیں۔

اور چین سے مینوفیکچرنگ ہٹاکر ایپل نے بھارت اور یورپ میں مینوفیکچرنگ کو وسعت دینا شروع کی ہے۔

📱 ٹیک سیکٹر پر اثر:
ایپل کی مصنوعات مہنگی ہو جائیں گی، خاص طور پر امریکہ میں

صارفین پر بوجھ پڑے گا، کیونکہ ٹیرف کا اثر قیمتوں پر پڑتا ہے

ایپل کو سپلائی چین پر دوبارہ نظر ثانی کرنی پڑ سکتی ہے

یورپی یونین پر دباؤ:
یورپی آٹو، مشینری، اور الیکٹرانک مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف یورپی برآمدات کو شدید متاثر کر سکتا ہے

جوابی اقدامات کے طور پر یورپی یونین بھی امریکی مصنوعات پر ٹیرف لگا سکتی ہے

یہ ایک نئے تجارتی جنگ کی شروعات ہو سکتی ہے

سیاسی تناظر:
ٹرمپ اس دھمکی کے ذریعے ’امریکہ فرسٹ‘ پالیسی کو دوبارہ زندہ کر رہے ہیں

کاروباری حلقے تشویش میں مبتلا ہیں، لیکن ان کے کچھ ووٹرز اسے قومی مفاد کا دفاع سمجھ سکتے ہیں

ٹرمپ کی ممکنہ واپسی صرف سیاسی ہلچل نہیں، بلکہ عالمی تجارت کا توازن ہلا سکتی ہے۔
اگر یہ وعدے پالیسی میں بدل گئے، تو آئی فون کی قیمتیں بڑھیں گی، یورپ ناراض ہوگا، اور دنیا ایک نئی تجارتی جنگ کے دہانے پر ہو گی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں