“جب تہران اور تل ابیب کو خالی کرنے کی وارننگ دی جائے، تو سمجھ لیں خاموشی سے بڑی آگ بھڑکنے والی ہے!”

ترکی کے معروف صحافی ابراہیم کاراگل نے آج شب کے حوالے سے جو اطلاعات دی ہیں، وہ عالمی امن و امان کے لیے الارم کی گھنٹی ہیں۔ ان کے مطابق:

اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کا پیغام ایرانی عوام کو:
تہران کو خالی کرنے کی اپیل — جو ایک براہِ راست حملے کی پیشگی وارننگ ہو سکتی ہے۔ یہ نہ صرف ایک اشتعال انگیز پیغام ہے بلکہ اس بات کا عندیہ بھی دیتا ہے کہ اسرائیل فیصلہ کن کارروائی کے لیے تیار ہو رہا ہے۔

پاسدارانِ انقلاب کی عبرانی زبان میں وارننگ:
ایرانی فوج کی طرف سے اسرائیلی شہریوں کو “تل ابیب کو خالی کرو” کا کہنا، انتہائی غیر معمولی عمل ہے۔ یہ نفسیاتی جنگ سے آگے جا کر ممکنہ طور پر ایک ہمہ گیر جنگ کی شروعات ہو سکتی ہے۔

امریکہ کے ٹینکر طیاروں کی مشرق وسطیٰ آمد:
20 سے زائد ٹینکر اور کارگو طیاروں کی خطے میں موجودگی معمول کی بات نہیں۔ یہ علامت ہے کہ امریکہ یا تو کسی ممکنہ حملے کی لاجسٹک سپورٹ کر رہا ہے، یا وہ خود اس کشیدگی میں کسی سطح پر شامل ہونے جا رہا ہے۔

⚠️ آج رات کیا ہو سکتا ہے؟
ممکنہ طور پر اسرائیل کی طرف سے ایران کے کسی حساس مقام پر حملہ (ایٹمی تنصیبات یا فوجی مراکز)

جوابی طور پر ایران کا اسرائیل پر براہِ راست یا پراکسی حملہ (حزب اللہ، حماس یا دیگر نیٹ ورکس کے ذریعے)

امریکہ کی مداخلت یا اسرائیل کی حمایت میں فضائی حملے

سائبر حملے، ڈرون حملے یا میزائل فائرنگ کا تبادلہ

🌍 نتائج اور عالمی ردعمل:
تیل کی قیمتوں میں فوری اضافہ

اسٹاک مارکیٹس میں بے یقینی

عالمی سفارتکاری کی دوڑ

اقوام متحدہ، چین، روس اور یورپی یونین کا ممکنہ ہنگامی اجلاس

خطے کے دیگر ممالک (سعودی عرب، عراق، قطر) بھی دباؤ میں آ سکتے ہیں

یہ وہ لمحہ ہے جب دنیا صرف تماشائی نہیں رہ سکتی۔ اگر آج رات کچھ بڑا ہوا، تو آنے والے دن عالمی سیاست، معیشت اور امن کے لیے ایک نیا باب رقم کریں گے — شاید خونی، شاید فیصلہ کن۔
“جنگ کی دھمکیاں الفاظ سے نکل کر دہلیز پر آ چکی ہیں — اسرائیلی وزیر دفاع کا تہران خالی کرنے کا مطالبہ خطرے کی گھنٹی ہے!”

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں