“جہاں سفارت کا نشان تھا، وہاں جنگ کا نشانہ بن گیا — روس کا برطانوی پاسپورٹ آفس پر دھاوا”

آج یوکرین کے دارالحکومت کیف میں واقع برطانوی پاسپورٹ آفس پر روسی افواج نے میزائل حملہ کیا، جس کے بعد عمارت مکمل طور پر آگ کی لپیٹ میں آ گئی۔ روسی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ محض ایک سفارتی ادارہ نہیں، بلکہ برطانوی انٹیلی جنس افسران کا خفیہ ہیڈکوارٹر اور ڈرون تیاری کا مرکز تھا۔
یوکرینی حکام نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے واقعے کو سفارتی حدود کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ فوری طور پر جانی نقصان کی تفصیل سامنے نہیں آئی، مگر عمارت مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے اور امدادی ٹیمیں ملبہ ہٹانے میں مصروف ہیں۔
📌 پس منظر:
یہ حملہ یوکرین پر روسی فوجی دباؤ میں نئے مرحلے کا اشارہ سمجھا جا رہا ہے، جہاں مخصوص غیر فوجی اداروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اگر روس کا دعویٰ درست مان لیا جائے، تو یہ معاملہ صرف جنگی نہیں، سفارتی کشیدگی کی نئی سطح پر بھی پہنچتا ہے۔
🌍 بین الاقوامی ردِعمل:
برطانیہ نے سخت ردِعمل دیتے ہوئے واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
یوکرین نے اسے روس کی ایک اور “اشتعال انگیز کارروائی” قرار دیا۔
اقوامِ متحدہ اور یورپی یونین نے واقعے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور سفارتی اداروں کی حفاظت کو بین الاقوامی قانون کا حصہ قرار دیا۔
🔍 کیا واقعی یہ انٹیلیجنس بیس تھا؟
روس کا دعویٰ تاحال کسی آزاد ذرائع سے تصدیق شدہ نہیں ہے۔ مگر یہ دعویٰ بظاہر جنگی بیانیے کو مضبوط کرنے کی کوشش ہو سکتی ہے۔ یوکرین اور مغربی ممالک اسے ایک جھوٹا جواز قرار دے سکتے ہیں۔
🧭 آگے کا راستہ:
یہ حملہ نہ صرف یوکرین میں جاری جنگ کے شدت اختیار کرنے کی علامت ہے بلکہ مغربی طاقتوں کے لیے بھی نئی پالیسی چیلنجز کھڑا کرتا ہے۔ اگر سفارتی عمارتیں اب ہدف بننے لگیں، تو عالمی نظام میں ایک خطرناک نظیر قائم ہو سکتی ہے۔
ایک عمارت کا جلنا صرف ایک پتھر کا گرنا نہیں، یہ سفارتی اصولوں اور عالمی امن پر ایک سوال ہے — کیا جنگ میں کوئی حدود باقی رہ گئی ہیں؟
اگر آپ چاہیں تو میں روس کے مؤقف کا تجزیہ، برطانوی ردِعمل کی تفصیل، یا اس واقعے کی جغرافیائی اہمیت پر بھی مواد فراہم کر سکتا ہوں۔