گلشن اقبال: 13 سالہ گھریلو ملازمہ سمیعہ مبینہ تشدد سے جاں بحق — ماں کو اندھیرے میں لاش تھما دی گئی

گلشن اقبال، کراچی — معصوم گھریلو ملازمہ سمیعہ، جو صرف 13 سال کی عمر میں تین سال سے ملازمت کر رہی تھی، مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بن کر جان کی بازی ہار گئی۔
ڈی پی او عرفان سموں کے مطابق، سمیعہ کا تعلق کوٹلہ پٹھان، ضلع رحیم یارخان سے تھا۔ وہ گلشن اقبال کے علاقے میں واقع شہرام نامی شخص کے گھر میں ملازمہ تھی۔
پولیس حکام کے مطابق، سمیعہ کی موت میاں بیوی کے تشدد سے ہوئی۔ موت کے بعد نہ صرف حادثے کو چھپایا گیا بلکہ بچی کی لاش کو رات کے اندھیرے میں کفن میں لپیٹ کر ماں کے حوالے کیا گیا۔ ماں کو بتایا گیا کہ بیٹی “اچانک” انتقال کر گئی ہے۔ لیکن جب لاش گھر پہنچی، تو سمیعہ کے جسم پر بدترین تشدد کے نشانات دیکھ کر والدہ نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی۔
🔍 پولیس کی کارروائی:
پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم میاں بیوی کو گرفتار کر لیا، جو وقوعے کے بعد فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ ڈی پی او کے مطابق، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں واضح ہوا ہے کہ سمیعہ کے جسم پر سر سے پاؤں تک مار پیٹ کے نشانات تھے۔
⚖️ سماجی و قانونی پہلو:
یہ افسوسناک واقعہ ایک بار پھر پاکستان میں بچوں کی گھریلو ملازمت اور بچوں کے تحفظ کے قوانین کی کمزوری کو اجاگر کرتا ہے۔ سمیعہ جیسے ہزاروں بچے، جو غربت کے باعث تعلیم سے محروم ہو کر امیروں کے گھروں میں کام پر مجبور ہوتے ہیں، اکثر تشدد، زیادتی اور بےرحمی کا شکار بنتے ہیں۔
❗ متعلقہ سوالات:
کیا سمیعہ کے خاندان کو کوئی قانونی یا مالی امداد ملے گی؟
کیا پاکستان میں چائلڈ لیبر قوانین واقعی نافذ بھی ہوتے ہیں؟
کیا ایسے مجرموں کو مثالی سزا دی جائے گی یا وہ نظام سے نکل بھاگیں گے؟
💬 عوامی اور سماجی ردِعمل:
سوشل میڈیا پر شہریوں کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے جرائم پر فوری اور سخت قانونی کارروائی کی جائے اور چائلڈ لیبر پر عملی پابندی لگائی جائے۔