“تم کون ہوتے ہو روکنے والے؟” — خامنہ ای کا امریکا کو دوٹوک جواب!

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکا کے یورینیم افزودگی سے متعلق مطالبے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے عالمی سطح پر ایک واضح پیغام دے دیا ہے:
“آپ کون ہوتے ہیں مداخلت کرنے والے؟”

تہران میں ایک سرکاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خامنہ ای کا لب و لہجہ غیر معمولی طور پر جارحانہ اور بے لاگ تھا۔ انہوں نے امریکا کو “بدتمیز، مغرور اور دھونس جمانے والا ملک” قرار دیا اور کہا کہ ایران اپنی جوہری صنعت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

“تمہارے پاس ایٹم بم ہیں، دنیا کو تباہ کرنے کی صلاحیت ہے — تو پھر ایران کی پرامن یورینیم افزودگی پر اعتراض کیوں؟”
— آیت اللہ علی خامنہ ای

ایران کے سپریم لیڈر نے اس بات پر زور دیا کہ یورینیم کی افزودگی ایران کی ایک بنیادی قومی اور سائنسی صنعت ہے، جس سے پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی جوہری پالیسی صرف پرامن توانائی اور سائنسی ترقی کے لیے ہے، نہ کہ جنگی مقاصد کے لیے۔

💣 “امریکا ہمیں خود پر انحصار کرنے پر مجبور کرنا چاہتا ہے، مگر ہم جھکنے والے نہیں!”
خامنہ ای کا کہنا تھا کہ واشنگٹن چاہتا ہے کہ ایران توانائی کے شعبے میں بھی اس کا محتاج بنے، لیکن یہ خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔

ان کا یہ بیان اس وقت آیا ہے جب مغربی میڈیا میں ایران کے ایٹمی پروگرام پر نئی پابندیوں اور مذاکرات کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ مگر خامنہ ای کا دوٹوک انداز یہ ظاہر کرتا ہے کہ تہران اب پس پردہ بات چیت کے بجائے کھلے میدان میں مقابلے کا راستہ چن چکا ہے۔

🌐 پیغام واضح ہے:
ایران کی خودمختاری، سائنسی ترقی اور توانائی کا مستقبل کسی بھی عالمی طاقت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جائے گا — اور جو بھی اس راہ میں آئے گا، اسے دوٹوک الفاظ میں جواب دیا جائے گا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں