مولانا ہدایت الرحمان نے لانگ مارچ کیوں منسوخ کیا؟ پس پردہ وجوہات سامنے آ گئیں

بلوچستان کی سیاست میں اہم کردار ادا کرنے والے اور حقوقِ بلوچستان تحریک کے روحِ رواں مولانا ہدایت الرحمان نے حال ہی میں اپنے اعلان کردہ لانگ مارچ کو اچانک منسوخ کر دیا، جس پر سیاسی حلقوں، کارکنان اور عوامی سطح پر کئی سوالات جنم لینے لگے۔ آخر ایسا کیا ہوا کہ ایک بڑے عوامی دباؤ کے موقع پر مولانا نے پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا؟
ذرائع کے مطابق مولانا ہدایت الرحمان نے لانگ مارچ منسوخ کرنے کی وجہ حکومتی سطح پر رابطے، یقین دہانیاں اور ممکنہ مذاکرات کو قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے عوامی مسائل — خصوصاً گوادر، مکران، اور دیگر ساحلی علاقوں کے ماہی گیروں کے حقوق، غیر ضروری چیک پوسٹس، اور غیر ملکی ماہی گیروں کی مداخلت جیسے معاملات — صرف سڑکوں پر احتجاج سے نہیں بلکہ ٹھوس مذاکرات سے حل ہو سکتے ہیں۔
ایک پریس کانفرنس کے دوران مولانا نے کہا:
“ہم نے مارچ کی تیاری مکمل کر رکھی تھی، لیکن کچھ ریاستی اداروں اور ذمہ دار حکومتی نمائندوں نے رابطہ کیا اور ہمارے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرنے کا وعدہ کیا۔ ہم نے بلوچستان کے عوام کے وسیع تر مفاد میں وقتی طور پر لانگ مارچ روک دیا ہے، لیکن اگر وعدے وفا نہ ہوئے، تو ہم دوبارہ سڑکوں پر نکلیں گے۔”
دوسری جانب بعض حلقے اس فیصلے کو دباؤ اور مذاکرات کے نتیجے میں حاصل ہونے والی یقین دہانیوں کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں، جبکہ بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ منسوخی سے عوامی تحریک کی شدت کو وقتی طور پر دھچکا لگا ہے۔ تاہم مولانا کے قریبی حلقوں کا دعویٰ ہے کہ یہ فیصلہ مکمل حکمت اور دور اندیشی پر مبنی ہے، تاکہ طاقت کے بجائے بات چیت کے ذریعے بلوچستان کے دیرینہ مسائل حل کیے جا سکیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق مولانا ہدایت الرحمان کا لانگ مارچ منسوخ کرنا ایک “تزویراتی وقفہ” ہے، جس کا مقصد ریاستی اداروں کو اصلاح کا موقع دینا ہے۔ تاہم یہ وقفہ مستقل نہیں ہوگا، کیونکہ اگر عوامی مطالبات نظر انداز کیے گئے تو مولانا اور ان کے کارکن دوبارہ منظم انداز میں میدان میں ہوں گے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں