پاکستانی شاہینوں کے سامنے بھارتی فضائیہ کی طاقت بار بار ریت کی دیوار کیوں ثابت ہوتی ہے؟

بھارتی فضائیہ اپنے بڑے حجم اور جدید ترین طیاروں کی کثیر تعداد کے باوجود بار بار پاکستان کے ہاتھوں شکست کیوں کھا جاتی ہے؟ اس کی وجوہات صرف تکنیکی اور عسکری نہیں بلکہ نفسیاتی اور حکمت عملی کے عوامل بھی اس میں شامل ہیں۔
سب سے پہلے، بھارتی فضائیہ کی جنگی حکمت عملی کمزور ثابت ہوتی ہے۔ ان کے پاس طیاروں کی تعداد زیادہ ضرور ہے، لیکن جنگ صرف تعداد کا کھیل نہیں ہوتی۔ پاکستان ایئرفورس کے پائلٹس کی تربیت عالمی معیار کی ہے، اور وہ اپنے طیاروں کو مؤثر انداز میں استعمال کرتے ہیں۔ 27 فروری 2019 کا واقعہ اس کی واضح مثال ہے، جب پاکستان نے نہ صرف دو بھارتی طیارے مار گرائے بلکہ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو بھی گرفتار کر لیا۔
دوسری طرف، بھارتی فضائیہ کے جنگی سازوسامان میں مختلف ممالک سے خریدے گئے طیارے شامل ہیں، جن میں روس، فرانس، امریکہ، اور اسرائیل کے طیارے شامل ہیں۔ یہ متنوع نظام آپس میں ہم آہنگی کے مسائل پیدا کرتے ہیں، جس کی وجہ سے جنگی صورتحال میں ان کا ردعمل غیر مربوط ہوتا ہے۔ اس کے برعکس، پاکستان فضائیہ نے اپنے بیڑے کو مربوط رکھا ہے، جس میں JF-17 تھنڈر اور F-16 جیسے جدید ترین طیارے شامل ہیں، جو ایک مربوط نظام کے تحت کام کرتے ہیں۔
نفسیاتی طور پر بھی بھارتی فضائیہ کے حوصلے کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔ پاکستانی فضائیہ کے پائلٹس اپنی مہارت اور دلیری کے لیے مشہور ہیں، اور ان کا جنگی تجربہ بھارتی پائلٹس کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ بھارتی فضائیہ کے پائلٹس پر ہمیشہ یہ دباؤ رہتا ہے کہ وہ اپنے سیاسی رہنماؤں کی خواہشات کے مطابق کارروائی کریں، جو اکثر غیر حقیقت پسندانہ ہوتی ہیں۔