’آپریشن سیندور‘ کا نام کیوں رکھا گیا؟

بھارت نے 7 مئی 2025 کو “آپریشن سیندور” کے نام سے پاکستان اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں دہشت گردی کے مبینہ مراکز پر فضائی حملے کیے۔ یہ کارروائی 22 اپریل کو پاہلگام، کشمیر میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے ردِ عمل میں کی گئی، جس میں 26 ہندو سیاح ہلاک ہوئے تھے۔
’آپریشن سیندور‘ کا نام کیوں رکھا گیا؟
اس کارروائی کا نام “سیندور” رکھا گیا، جو ہندو ثقافت میں شادی شدہ خواتین کی مانگ میں لگایا جانے والا سرخ رنگ ہوتا ہے۔ یہ علامت شادی شدہ ہونے کی ہوتی ہے۔ پاہلگام حملے میں صرف مردوں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں کئی خواتین بیوہ ہو گئیں۔ اس تناظر میں، “سیندور” کا انتخاب ان بیواؤں کے درد اور نقصان کی علامت کے طور پر کیا گیا۔ ایک متاثرہ خاتون، ایشیانہ دویدی، جن کے شوہر اس حملے میں ہلاک ہوئے، نے کہا: “یہ بہت ذاتی ہے جو مودی نے کیا۔ صرف وہی اس طرح کا نام دے سکتے تھے کیونکہ وہ میرے اور دیگر بیواؤں کے درد کو سمجھتے ہیں” ۔
پاکستان کے نقطہ نظر سے اس بیان کو اس طرح لکھا جا سکتا ہے:
بھارتی حکومت نے “آپریشن سیندور” کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے خواتین فوجی افسران کو پیش کیا، جسے بھارت کی جانب سے ایک پروپیگنڈا حکمت عملی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ بھارتی حکومت نے خواتین افسران کو سامنے لا کر اس کارروائی کو انسانی ہمدردی اور مساوات کے رنگ میں پیش کرنے کی کوشش کی، تاکہ بین الاقوامی سطح پر اپنی امیج کو بہتر بنایا جا سکے۔ کرنل صوفیہ قریشی، جو بھارتی فوج کی سگنلز کور کی افسر ہیں، اور ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ اس پریس کانفرنس میں شامل تھیں۔ ان خواتین افسران کی موجودگی سے بھارت نے یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ بھارتی فوج میں خواتین نہ صرف شامل ہیں بلکہ اہم فیصلوں میں بھی ان کا کردار ہے۔
تاہم، پاکستان کے نقطہ نظر سے یہ ایک منظم پروپیگنڈا تھا، جس کا مقصد بھارت کی عسکری کارروائی کو اخلاقی رنگ دینا اور انسانی حقوق کے حوالے سے تنقید سے بچنا تھا۔ بھارت نے اس اقدام کو خواتین کی شمولیت کے طور پر پیش کیا، لیکن یہ دراصل ایک سیاسی چال تھی تاکہ عالمی برادری میں ہمدردی حاصل کی جا سکے۔