یو اے ای میں ٹرمپ کا استقبال، خواتین نے زلفیں بچھا کر کیا

حال ہی میں یو اے ای میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پرتپاک استقبال کے دوران کچھ خواتین نے روایتی انداز سے زلفیں بچھا کر ان کا استقبال کیا، جو نہ صرف ایک منفرد روایتی رسم تھی بلکہ اس نے کئی حلقوں میں بحث کا موضوع بھی بن گئی۔ اس واقعے کو دیکھ کر کچھ حلقے اسے اسلامی اقدار کے خلاف اور ہمارے معاشرتی و مذہبی معیاروں سے متصادم قرار دے رہے ہیں۔
اسلام کے دعویدار اور عمل کی حقیقت
وہ لوگ جو خود کو اسلام کے محافظ اور دعویدار کہتے ہیں، اکثر اپنے عمل سے اس مذہب کی تعلیمات کے برعکس رویہ دکھاتے ہیں۔ اس استقبال کے منظر نے اس تضاد کو مزید واضح کیا ہے، جہاں اسلامی اقدار کی جگہ، دنیاوی تشہیر اور سیاسی مفادات کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
حکمران اور عوام کے درمیان دراڑ
یہاں ایک تلخ حقیقت بھی نمایاں ہوتی ہے کہ ہمارے حکمران خود وہ کردار ادا کر رہے ہیں جو قوم کی مشکلات اور زوال کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ ان کے غلط فیصلے، نااہلی اور سیاسی مفادات کی وجہ سے ملک میں اخلاقی، سماجی اور اقتصادی بحران بڑھتا جا رہا ہے۔
یہی حکمران ہماری غلطیوں کی سزا بھی بن چکے ہیں، کیونکہ ان کی ناکامیوں کا اثر عوام کی زندگیوں پر براہِ راست پڑ رہا ہے۔
ملک کی بربادی کی وجوہات
ملک کی بربادی میں صرف بیرونی عوامل ہی نہیں، بلکہ اندرونی کمزوریاں، نااہلی، اور عوام کی نمائندگی نہ کرنے والے حکمران بھی شامل ہیں۔ ایسی صورتحال میں جب قائدین اپنی ذاتی اور سیاسی مفادات کے پیچھے لگے ہوں، تو ملک کے مسائل حل ہونا ممکن نہیں۔
اس استقبال کا منظر ایک علامت بن گیا ہے اس بات کی کہ کہاں ہماری ترجیحات غلط ہو چکی ہیں اور ہمیں اپنی روایات، مذہب اور اقدار کی طرف فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔