نیویارک کے میئر کی دوڑ میں ظہران ممدانی کا سوشلسٹ منشور روایتی سیاست کو چیلنج کر رہا ہے۔

افغان نژاد سوشلسٹ سیاستدان ظہران ممدانی کی نیویارک کے میئر کے لیے انتخابی مہم کئی حوالوں سے منفرد ہے۔ وہ نہ صرف اپنے پس منظر کے اعتبار سے سٹی ہال کی دوڑ میں ایک غیر معمولی امیدوار ہیں بلکہ ان کا منشور بھی روایت شکن ہے۔ ممدانی ایک ڈیماکریٹک سوشلسٹ کے طور پر میدان میں اترے ہیں، اور ان کا زور بنیادی شہری ضروریات جیسے رہائش، پبلک ٹرانزٹ، اور صحت کی سہولیات پر ہے — وہ ان سہولیات کو عوامی حق کے طور پر پیش کرتے ہیں، نہ کہ تجارتی مواقع کے طور پر۔

ان کی مہم کا مرکز نیویارک کے باسیوں کے لیے 200,000 نئے رہائشی یونٹس، موجودہ عوامی ہاؤسنگ کی مرمت، اور بسوں کو مفت کرنا ہے۔ اس کے برعکس ان کے مدِمقابل اینڈریو کیوومو جیسے روایتی سیاستدان ترقیاتی منصوبوں اور سرمایہ کاری کو مرکزِ نگاہ بنائے ہوئے ہیں، جنہیں ممدانی “گلیمرس مگر عوام سے کٹے ہوئے” اقدامات قرار دیتے ہیں۔

ممدانی نے ایک مضبوط گراس روٹ تحریک چلائی — 95,000 سے زائد گھروں پر دستک، 1,000 رضاکار، اور کمیونٹی کی زبان و ثقافت میں مہمات (جیسے بولی وڈ تھیمز، ہندی/اردو ویڈیوز) نے انہیں خاص طور پر جنوبی ایشیائی اور نوجوان ووٹرز میں مقبول بنایا۔

ان کا وعدہ صرف خدمات کی تبدیلی نہیں بلکہ نظامِ حکومت کے نقطۂ نظر کی تبدیلی ہے — وہ شہر کو سرمایہ دارانہ مفادات کے بجائے عوامی فلاح کے اصولوں پر چلانا چاہتے ہیں۔ اگر وہ کامیاب ہوتے ہیں، تو نیویارک میں نہ صرف قیادت تبدیل ہوگی، بلکہ سیاست کی تعریف بھی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں