اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے پاکستان اور افغانستان کے بارے میں متنازعہ بیان پر سخت تنقید

حالیہ دنوں میں اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کا ایک متنازعہ بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے پاکستان اور افغانستان کو ’دہشت گردوں‘ کی پناہ گاہیں قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے ممالک کی کوئی خودمختاری نہیں ہوتی۔ یہ بیان نہ صرف حقائق سے عاری ہے بلکہ خطے کی پیچیدہ سیاسی، تاریخی اور جغرافیائی حقیقتوں کو بھی نظر انداز کرتا ہے۔
بے بنیاد الزامات اور حقائق کی توہین
نتن یاہو کا یہ موقف سراسر جھوٹ پر مبنی اور سیاسی مقاصد کے لیے بنایا گیا ہے تاکہ عالمی سطح پر پاکستان اور افغانستان کی بدنامی کی جا سکے۔ پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، ہزاروں جانوں کے نذرانے دیے ہیں، اور اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے خلاف محفوظ بنانے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں۔
افغانستان کی صورتحال بھی عالمی سیاست اور طاقتوں کے کھیل کی ایک پیچیدہ کڑی ہے، جہاں ملکی خودمختاری پر اثر انداز ہونے والے متعدد عوامل کارفرما ہیں۔ ایسے ممالک کو دہشت گردی کا سہارا دینے والا قرار دینا سنجیدہ سفارتی رویے کے برعکس ہے اور بین الاقوامی تعلقات میں کشیدگی بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔
سیاسی بیان بازی یا ذاتی مفادات کی ترجمانی؟
نتن یاہو کا یہ بیان ایک منظم سیاسی حکمت عملی کا حصہ لگتا ہے جس کا مقصد خطے میں اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانا اور پاکستان و افغانستان کی ساکھ کو داغدار کرنا ہے۔ یہ بیان نہ صرف سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے بلکہ خطے میں امن و استحکام کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔
خودمختاری کا مفہوم اور عالمی دوہرے معیار
دنیا کے کئی ممالک، جن کی خودمختاری پر سوالات اٹھائے جاتے ہیں، آج بین الاقوامی سیاسی منظرنامے میں طاقتور اتحادیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، مگر پاکستان اور افغانستان جیسے ممالک کو ’خودمختاری سے محروم‘ قرار دینا ایک سیاسی منافقت ہے۔ اسرائیل اور اس کے اتحادی ممالک کو بھی دنیا میں ان کے بعض اقدامات کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا ہے، مگر ان ممالک کے خلاف سخت اقدامات کی بجائے الزام تراشی پر اکتفا کیا جاتا ہے۔
امن کا قیام اور خطے کی ترقی کے لیے تعاون ضروری
پاکستان اور افغانستان نے ہمیشہ خطے میں امن، ترقی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ تعاون کا ہاتھ بڑھایا ہے۔ ایسے میں یہ ضروری ہے کہ طاقتور ممالک بھی دیانتداری سے حقائق کو سمجھیں اور اپنے بیانات سے خطے میں مزید کشیدگی پیدا کرنے سے گریز کریں۔
بن یامین نتن یاہو کا بیان محض ایک پروپیگنڈا ہے جو پاکستان اور افغانستان کو بدنام کرنے اور اپنی سیاسی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے دیا گیا۔ اس طرح کے بیانات خطے میں امن و استحکام کے لیے رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ حقائق کی روشنی میں صورتحال کا جائزہ لے اور جھوٹے الزامات کی مذمت کرے تاکہ خطے میں دیرپا امن کا قیام ممکن ہو سکے۔