اگر افغان طالبان واقعی عالمی طاقت بننے کے خواہشمند ہیں، تو بندوق سے نہیں، سیاست سے راستہ نکالنا ہوگا!”

Travel

ایم-9 سپر ہائی وے پر سندھ حکومت اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے درمیان تنازع کی مکمل تفصیل


■ پس منظر:

ایم-9 سپر ہائی وے (کراچی تا حیدرآباد) پاکستان کی اہم ترین شاہراہوں میں سے ایک ہے، جسے موٹروے طرز پر اپگریڈ کیا گیا۔ یہ نہ صرف تجارتی آمدورفت کا بڑا ذریعہ ہے بلکہ کراچی اور اندرونِ سندھ کو آپس میں جوڑنے والی ایک اہم کڑی بھی ہے۔ لیکن حالیہ دنوں میں اس شاہراہ سے جڑی زمین کے معاملے پر وفاقی ادارہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) اور سندھ حکومت کے درمیان سنگین نوعیت کا تنازع کھڑا ہو چکا ہے۔


■ تنازع کی وجوہات:

  1. زمین پر ملکیت کا دعویٰ
    سندھ حکومت کا مؤقف ہے کہ ایم-9 کے اطراف کی ہزاروں ایکڑ زمین صوبائی حکومت کی ملکیت ہے، جس پر این ایچ اے نے “رائٹ آف وے” (Right of Way) کے نام پر بلا اجازت قبضہ جما لیا۔ این ایچ اے اس زمین کو سروس ایریاز، پٹرول پمپس، ہوٹل اور کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

  2. این او سی کے بغیر تعمیرات
    سندھ حکومت نے اعتراض اٹھایا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے نہ صرف زمین پر قبضہ کیا بلکہ کوئی بھی باقاعدہ اجازت (NOC) یا محکمانہ منظوری حاصل کیے بغیر ترقیاتی کام شروع کر دیے۔ یہ عمل نہ صرف قانونی تقاضوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ آئینی دائرہ اختیار پر بھی سوال اٹھاتا ہے۔

  3. کاروباری مراکز اور دیہاتی آبادی متاثر
    ہائی وے کے اردگرد بسنے والی آبادی، دیہات اور کاروباری حضرات شکایت کرتے ہیں کہ موٹروے کے باعث ان کی رسائی محدود ہوگئی ہے۔ کراسنگ پوائنٹس کی کمی اور راستوں کی بندش سے مقامی لوگ پریشان ہیں۔ سندھ حکومت ان عوامی مسائل کو بنیاد بنا کر این ایچ اے سے مشاورت کا مطالبہ کر رہی ہے۔

  4. ریونیو جنریشن کا سوال
    صوبائی حکومت کا دعویٰ ہے کہ این ایچ اے سپر ہائی وے سے حاصل ہونے والی آمدن (مثلاً ٹول ٹیکس، کمرشل لیزنگ) صوبائی حکومت سے شیئر کیے بغیر استعمال کر رہی ہے، جو کہ آئینی طور پر شفافیت کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔


■ این ایچ اے کا مؤقف:

نیشنل ہائی وے اتھارٹی کا کہنا ہے کہ وہ وفاقی حکومت کے تحت قومی شاہراہوں کے انتظام و انصرام کی ذمہ دار ہے، اور “رائٹ آف وے” کی قانونی حد کے اندر وہ زمین استعمال کرنے کی مجاز ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ منصوبہ وفاقی کابینہ سے منظور شدہ ہے اور قومی مفاد میں اس طرح کے منصوبے عمل میں لائے جاتے ہیں۔


■ قانونی پہلو:

سندھ حکومت اس معاملے کو عدالت میں لے جانے پر غور کر رہی ہے، اور کئی مقامات پر ضلعی انتظامیہ نے این ایچ اے کے خلاف کارروائی کی کوشش بھی کی ہے۔ دوسری طرف، این ایچ اے کا کہنا ہے کہ وہ وفاقی قوانین کے تحت کام کر رہی ہے، اور اگر صوبائی حکومت کو اعتراض ہے تو وہ قانونی فورم سے رجوع کرے۔


■ عوامی ردِ عمل:

  • مقامی دیہاتی اور کاروباری طبقہ اس صورتحال سے شدید متاثر ہے۔

  • ماہرین شہری ترقی اسے “اختیارات کی کھینچا تانی” قرار دے رہے ہیں۔

  • عام شہریوں کو موٹروے پر سہولیات کی کمی، سروس روڈز کی حالت، اور کراسنگ کے مسائل کا سامنا ہے۔

یہ تنازع وفاق اور صوبے کے درمیان اختیارات کی تقسیم اور زمین کی ملکیت جیسے پیچیدہ آئینی مسائل کو اجاگر کرتا ہے۔ ایک جامع حل تب ہی ممکن ہے جب:

  • شفاف طریقے سے زمین کی ملکیت کا تعین ہو،

  • صوبائی حکومت کی مشاورت سے ترقیاتی منصوبے بنائے جائیں،

  • اور عوامی سہولت کو اولین ترجیح دی جائے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں