برطانوی وزیر دفاع کے بیان کے چند گھنٹوں بعد واقعہ پیش آیا

یورپ کے بڑے ایئرپورٹس پر بڑا سائبر حملہ — برطانوی وزیرِ دفاع کے بیان کے چند گھنٹوں بعد خطرناک ردعمل
“فلائٹس رک گئیں، مسافر پھنس گئے، چیک اِن سسٹمز فیل ہو گئے — جدید دور کی جنگ اب ایئرپورٹس کو بھی نشانہ بنا رہی ہے”
کیا ہوا؟
آج صبح یورپ بھر میں ایک خطرناک سائبر حملے نے ہوائی سفر کے نظام کو بری طرح متاثر کر دیا۔ چار بڑے یورپی ایئرپورٹس — جن میں:
-
🇬🇧 لندن ہیتھرو (Heathrow)
-
🇧🇪 برسلز انٹرنیشنل (Brussels Airport)
-
🇩🇪 برلن برانڈنبرگ (Berlin Brandenburg)
-
🇫🇷 ایک اور نام ظاہر نہ کیا گیا ایئرپورٹ (ممکنہ طور پر چارلس ڈیگال یا ایمسٹرڈیم شیفول)
— کے چیک اِن اور بورڈنگ سسٹمز اچانک غیر فعال ہو گئے۔ ایئرپورٹس کی انتظامیہ اور سیکیورٹی حکام کے مطابق، یہ ایک “coordinated cyber attack” تھا جو:
-
ایئرپورٹ مینجمنٹ سافٹ ویئر
-
بورڈنگ پاس سسٹم
-
فلائٹ کنٹرول پینلز
-
اور انفارمیشن ڈسپلے نیٹ ورکز
پر براہِ راست حملہ تھا۔
حملے کا وقت: حادثہ نہیں، پیغام تھا؟
یہ حملہ اس وقت پیش آیا جب برطانیہ کے وزیرِ دفاع نے لندن میں ایک اہم خطاب کے دوران اعلان کیا کہ:
❝ “ہم سائبر اسپیس میں روس کے خلاف دفاعی نہیں بلکہ جارحانہ پالیسی اپنائیں گے۔ روسی ہیکرز اور ریاستی اسپانسر سائبر گروپس کو اب جواب ملے گا۔” ❞
یہ اعلان دن کے آغاز میں ہوا — اور چند گھنٹوں کے اندر یورپ کے حساس ترین ہوائی نظام کو مفلوج کر دیا گیا۔
ماہرین کے مطابق یہ محض اتفاق نہیں ہو سکتا۔
مسافروں کا حال: خوف، افراتفری، تاخیر
ہیتھرو ایئرپورٹ:
-
چیک اِن کاؤنٹرز بند
-
آن لائن بورڈنگ مکمل ناکام
-
طویل قطاریں، فلائٹس تاخیر کا شکار
-
سیکورٹی اہلکار ہنگامی کارروائی میں مصروف
برسلز ایئرپورٹ:
-
بورڈنگ گیٹس پر “Manual Override”
-
30 سے زائد پروازیں تاخیر کا شکار
-
12 فلائٹس مکمل طور پر منسوخ
برلن برانڈنبرگ:
-
پورا ٹرمینل A متاثر
-
ایئرلائنز نے مسافروں کو ہوٹل واپسی کی پیشکش کی
-
سیکیورٹی بڑھا دی گئی
حملے کا طریقہ: تکنیکی پہلو
ابتدائی رپورٹس کے مطابق، یہ ایک “ڈی نیئل آف سروس” (DDoS) حملہ نہیں تھا، بلکہ:
“Malware Injection + Remote Access”
-
حملہ آوروں نے ممکنہ طور پر ایئرپورٹس کے اندرونی نیٹ ورکس تک ریموٹ رسائی حاصل کی
-
انہوں نے سافٹ ویئر کنفیگریشن فائلز اور ڈیٹا بیس سرورز کو کرپٹ کیا
-
بورڈنگ پاسز، فلائٹ لاؤنجز کی اسکرینز، اور ایئر لائنز کی APIs غیر فعال ہو گئیں
اندازہ ہے کہ:
-
حملے میں “HermeticWiper” یا “Industroyer”-طراز مالویئر استعمال کیا گیا — جو ماضی میں یوکرین پر روسی حملوں میں دیکھا گیا تھا
-
ہیکرز نے ایک خاص وقت پر ایک “سلیپر کوڈ” ایکٹیویٹ کیا جو بیک وقت چار سسٹمز کو متاثر کر گیا
روسی گروپس پر شبہ کیوں؟
برطانیہ کے سائبر وار کے اعلان سے پہلے:
-
روسی ریاستی اداروں کے حامی ہیکنگ گروپس جیسے “Killnet”, “Sandworm”, “APT28 (Fancy Bear)” اور “NoName057(16)” پہلے ہی یورپی اداروں کو دھمکیاں دے چکے تھے
حالیہ ماضی:
-
یوکرین کی بجلی کا نظام
-
جرمن بینکنگ سرورز
-
NHS UK کا ڈیٹا
-
لیتھوانیا کے ریلوے نیٹ ورکس
… ان سب پر حملے ہو چکے ہیں — اور ان سب میں ان گروپس کا ہاتھ مانا گیا ہے۔
عالمی ردِعمل اور سیاسی ہلچل
🇬🇧 برطانیہ:
-
نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر (NCSC) نے سائبر ایمرجنسی ڈیکلئر کر دی
-
وزیرِ داخلہ اور وزیرِ دفاع نے فوری اجلاس طلب کیا
-
“Cyber Retaliation Protocols” پر غور
یورپی یونین:
-
یورپی کمیشن نے ایمرجنسی پریس بریفنگ کی
-
سائبر وار کو “نیو جنریشن تھریٹ” قرار دیا
-
یورپی ڈیجیٹل فورسز کو الرٹ کر دیا گیا
امریکہ:
-
محکمہ دفاع (Pentagon) نے یورپی اتحادیوں کے ساتھ “سائبر انٹیلی جنس شیئرنگ” بڑھانے کا اعلان کیا
-
NSA نے بھی سائبر ڈیفنس لیول بلند کر دیا
نیٹو کا ردعمل: آرٹیکل 5 کی دہلیز؟
نیٹو نے واضح کیا کہ:
❝ اگر یہ ثابت ہو گیا کہ حملہ ریاستی حمایت یافتہ تھا، تو یہ آرٹیکل 5 (اجتماعی دفاع) کے تحت آ سکتا ہے۔ ❞
یعنی ایک رکن ملک پر حملہ، تمام رکن ممالک پر حملہ تصور ہو گا۔
معاشی اثرات:
-
ہزاروں مسافر پھنس گئے، ہوائی اڈوں پر افراتفری
-
یورپی ایئرلائنز کو کروڑوں یورو کا نقصان
-
اسٹاک مارکیٹس میں ایوی ایشن اور سیکیورٹی کمپنیز کے شیئرز متاثر
کیا ہم ڈیجیٹل ورلڈ وار I کے آغاز پر ہیں؟
یہ واقعہ محض ایک سائبر اٹیک نہیں، بلکہ عالمی پاورز کے درمیان کھلتی ہوئی نئی محاذ آرائی کا عندیہ ہے — جہاں جنگ کے میدان صرف سرحدیں نہیں، بلکہ سرور رومز، ڈیٹا سینٹرز، اور سافٹ ویئر کوڈز بن چکے ہیں۔
اگر دنیا نے اب بھی سائبر قوانین پر اتفاق نہ کیا، تو کل کا دشمن ٹینک نہیں بلکہ ٹیب کے ذریعے حملہ کرے گا۔