جارحیت کا سختی سے جواب دیا جائے گا — قطر نے اسرائیل کو دوٹوک پیغام دے دیا۔

جارحیت کا سختی سے جواب دیا جائے گا: اسرائیلی حملے پر قطری وزیراعظم کا دوٹوک ردعمل
دوحہ:
قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے اسرائیلی افواج کی جانب سے حالیہ فلسطینی علاقوں پر کیے گئے وحشیانہ حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ “اس طرح کی جارحیت کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، اور اگر اسرائیل نے اپنی کارروائیاں بند نہ کیں تو اسے اس کا سخت اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔”
ان خیالات کا اظہار انہوں نے دوحہ میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جہاں صحافیوں اور بین الاقوامی مبصرین کی بڑی تعداد موجود تھی۔ قطری وزیراعظم کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب غزہ، مغربی کنارے اور دیگر فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی بمباری اور زمینی کارروائیوں کے نتیجے میں سینکڑوں معصوم شہری شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں، جن میں خواتین، بچے اور بوڑھے بھی شامل ہیں۔
فلسطینی عوام کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی
وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن نے کہا کہ قطر فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی دیرینہ اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ:
“قطر فلسطینیوں کے جائز حقوق، ان کی آزادی، خودمختاری، اور ان کے اپنے وطن میں باوقار زندگی کے حق کے لیے ہر سطح پر آواز اٹھاتا رہے گا۔”
انہوں نے عالمی برادری پر بھی کڑی تنقید کی کہ وہ اسرائیلی مظالم پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی ادارے اور طاقتیں، جو دنیا میں انسانی حقوق کی علمبردار ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں، ان کی خاموشی ایک طرح سے اسرائیلی جرائم کی حمایت کے مترادف ہے۔
بین الاقوامی برادری کی خاموشی افسوسناک
قطری وزیراعظم نے اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ اپنے حملے بند کرے اور فلسطینیوں کے خلاف کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عالمی برادری نے اب بھی خاموشی اختیار کی تو مشرق وسطیٰ میں نہ صرف کشیدگی بڑھے گی بلکہ عالمی امن کو بھی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
سفارتی محاذ پر اقدامات کا اعلان
شیخ محمد بن عبدالرحمٰن نے اعلان کیا کہ قطر اسرائیلی مظالم کے خلاف بین الاقوامی فورمز پر مؤثر سفارتی مہم چلائے گا۔ انہوں نے کہا کہ قطر اسلامی تعاون تنظیم (OIC)، عرب لیگ، اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت ہر مناسب پلیٹ فارم پر فلسطینیوں کی آواز بلند کرے گا۔
انسانی امداد کا فوری آغاز
قطر نے اسرائیلی بمباری سے متاثرہ فلسطینی علاقوں کے لیے ہنگامی انسانی امداد کا بھی اعلان کیا ہے۔ اس امداد میں:
-
زخمیوں کے علاج کے لیے طبی سامان،
-
بے گھر افراد کے لیے پناہ گاہیں،
-
خوراک اور پانی کی فراہمی،
-
اور نفسیاتی امداد کے لیے ماہرین کی ٹیموں کی روانگی شامل ہے۔
قطری وزیر اعظم نے بتایا کہ یہ امداد فوری طور پر غزہ اور مغربی کنارے کے متاثرہ علاقوں میں پہنچائی جائے گی تاکہ انسانی جانوں کو بچایا جا سکے اور زخمیوں کی حالت بہتر بنائی جا سکے۔
قطر کا دوٹوک پیغام
اپنے بیان کے اختتام پر قطری وزیراعظم نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ:
“ہم امن کے داعی ہیں، مگر ظلم کے آگے خاموشی ہمارا شیوہ نہیں۔ اگر اسرائیل نے جارحیت بند نہ کی تو ہم ہر ممکن سطح پر اس کا جواب دیں گے، چاہے وہ سفارتی ہو، قانونی ہو یا اخلاقی۔”
انہوں نے کہا کہ قطر نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا میں امن کا خواہاں ہے، مگر اس امن کی راہ میں رکاوٹ بننے والوں کو بے نقاب کرنا اور ان کا احتساب کرانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
قطری وزیراعظم کا یہ بیان نہ صرف اسرائیلی مظالم کے خلاف ایک مضبوط سفارتی موقف ہے بلکہ یہ عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کی بھی ایک کوشش ہے۔ قطر کی جانب سے انسانی امداد اور سفارتی کوششوں کا اعلان اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ مسئلہ فلسطین محض ایک سیاسی معاملہ نہیں بلکہ انسانی وقار، انصاف، اور حقوق کا معاملہ ہے، جس پر خاموشی، دراصل ظلم کی تائید ہے۔