“جب دشمنوں کی دیواریں اونچی ہو جائیں، تو خفیہ دروازے ڈارک ویب پر کھلتے ہیں!”

جب دشمن تک پہنچنا مشکل ہو جائے تو راستہ ڈارک ویب سے نکالا جاتا ہے — اور یہی کر دکھایا ہے برطانوی خفیہ ایجنسی MI6 نے، اپنے نئے خفیہ پورٹل ’Silent Courier‘ کے ذریعے۔
یہ پہلا موقع ہے جب MI6 نے کسی خفیہ بھرتی مشن کو ڈارک ویب پر منتقل کیا ہے۔ اس جدید قدم کا بنیادی مقصد ہے دنیا کے ان خطوں میں جاسوس یا انفارمیشن سورس بھرتی کرنا، جہاں برطانیہ یا مغربی دنیا کی خفیہ رسائی ممکن نہیں یا سخت خطرے سے دوچار ہے۔ یعنی یہ نہ صرف ایک انٹیلیجنس اقدام ہے بلکہ سائبر دنیا میں جاسوسی کی نئی تعریف بھی۔
خاموش پیغام رساں: کیا ہے ’Silent Courier‘؟
’Silent Courier‘، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو مکمل طور پر خفیہ، محفوظ اور گمنام طریقے سے افراد کو MI6 سے رابطے کی سہولت دیتا ہے۔ یہ پورٹل ڈارک ویب پر دستیاب ہے، جہاں عام انٹرنیٹ صارف کی رسائی نہیں ہوتی، اور صرف خاص براؤزرز جیسے TOR کے ذریعے داخلہ ممکن ہے۔
اس پورٹل کا بنیادی ہدف وہ افراد ہیں جو:
-
جن کے پاس کوئی اہم سرکاری، عسکری یا سیکیورٹی معلومات ہوں
-
جو بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں یا نیٹ ورکس کی اندرونی تفصیلات سے آگاہ ہوں
-
یا پھر ایسے ممالک میں رہتے ہوں جہاں مغربی انٹیلیجنس براہِ راست کام نہیں کر سکتی
یہ پورٹل ان افراد کو اس بات کی سہولت دیتا ہے کہ وہ بغیر کسی شناختی خطرے کے، MI6 سے خفیہ رابطہ کر سکیں اور اپنی معلومات فراہم کر سکیں۔
یہ فیصلہ کیوں لیا گیا؟
برطانیہ اور دیگر مغربی ریاستوں کے لیے یہ ایک نیا چیلنج ہے کہ دنیا میں ایسے کئی ممالک موجود ہیں جنہیں “hostile states” کہا جاتا ہے۔ ان میں روس، چین، ایران، شمالی کوریا جیسے ممالک شامل ہیں جہاں انٹیلیجنس ایجنسیز کو روایتی جاسوسی میں شدید مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔
اسی لیے MI6 نے فیصلہ کیا کہ دنیا بھر سے باخبر افراد کو آن لائن، محفوظ اور براہِ راست پلیٹ فارم مہیا کیا جائے، جس کے ذریعے وہ ادارے سے رابطہ کر سکیں — خواہ وہ کسی بھی ملک میں ہوں۔
کیسے کام کرتا ہے Silent Courier؟
اس پورٹل کو استعمال کرنے والوں کو MI6 نے واضح ہدایات جاری کی ہیں تاکہ ان کی شناخت مکمل طور پر محفوظ رہے:
-
TOR براؤزر استعمال کریں جو عام نیٹ ورک سے مختلف ہوتا ہے اور شناخت چھپا دیتا ہے
-
اپنی معلومات کسی ذاتی یا رجسٹرڈ ای میل سے شیئر نہ کریں
-
نئی ڈیوائس یا کمپیوٹر استعمال کریں جو کسی بھی پرانی شناخت سے منسلک نہ ہو
-
VPN کا استعمال کریں تاکہ آپ کا IP ایڈریس ٹریس نہ کیا جا سکے
-
اپنی لوکیشن، شناخت، یا کوئی ایسی معلومات نہ دیں جو آپ کو خطرے میں ڈال سکتی ہو
پورٹل کے ذریعے رابطہ کرنے والے کو ایک خفیہ پیغام لکھنے کا فارم دیا جاتا ہے، جو ایک ’secure bridge‘ کے ذریعے MI6 کی ٹیم تک پہنچتا ہے۔
اس پورٹل کے پیچھے فلسفہ
MI6 کے مطابق، دنیا اس وقت ایسے دور میں داخل ہو چکی ہے جہاں معلومات کی جنگ، سائبر اسپیس میں لڑی جانے والی خفیہ جنگ، اور پراکسی کنفلکٹس نے انٹیلیجنس ورک کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا ہے۔
اب جنگیں میدان میں نہیں، بلکہ کلکس، کوڈز، سرورز اور سگنلز کے ذریعے لڑی جا رہی ہیں۔ ایسے میں ایک محفوظ، قابل اعتماد، اور تیز رفتار خفیہ رابطہ سسٹم ہی انٹیلیجنس ایجنسیوں کی کامیابی کی کنجی ہے۔
خدشات، خطرات اور سوالات
جہاں MI6 کے اس قدم کو ایک جدید اور اسٹریٹجک کامیابی قرار دیا جا رہا ہے، وہیں کئی اہم خدشات بھی زیر بحث ہیں۔
پہلا سوال: کیا یہ پورٹل ہیک ہو سکتا ہے؟
اگرچہ MI6 نے سخت سیکیورٹی اور خفیہ کاری کے اصول اپنائے ہیں، لیکن ڈارک ویب پر کسی بھی پورٹل کی مکمل سیکیورٹی کی گارنٹی دینا ممکن نہیں۔ اگر کسی ملک کی سیکیورٹی ایجنسی نے اس پورٹل کو ٹریس کر لیا یا کسی مخبر کی شناخت حاصل کر لی، تو اس کے نتائج جان لیوا ہو سکتے ہیں۔
دوسرا خدشہ: کیا یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے؟
کئی قانونی ماہرین اس پر اعتراض کرتے ہیں کہ کسی دوسرے ملک کے شہریوں کو اپنی حکومت کے خلاف خفیہ معلومات دینے پر اکسانا، بین الاقوامی سفارتی اصولوں کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔
تیسرا نکتہ: کیا یہ طریقہ رزلٹ دے گا؟
ماضی میں CIA نے بھی ایسا ہی ایک ’ڈارک ویب پلیٹ فارم‘ متعارف کرایا تھا، جو کسی حد تک کامیاب رہا، مگر اس پر بھی تنقید ہوئی کہ اسے دہشت گرد تنظیموں نے بھی معلومات اکٹھا کرنے کے لیے استعمال کیا۔
MI6 کا دفاعی مؤقف
MI6 کے ایک سابق سینئر اہلکار کے مطابق، “ہم ایسے افراد کو سہولت دے رہے ہیں جو دنیا کو بہتر اور محفوظ بنانا چاہتے ہیں، مگر انہیں بولنے کا موقع نہیں دیا جاتا۔ ہمارا یہ قدم انسانی حقوق، عالمی امن اور سچ کے لیے ہے۔”
انہوں نے مزید کہا، “اگر کسی کے پاس دہشت گردوں، جنگی جرائم، یا ظالم ریاستی عناصر کی معلومات ہیں، اور وہ ان کو روکنے میں ہماری مدد کر سکتا ہے، تو ہم اس کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے۔”
عالمی ردعمل
روس، ایران اور چین جیسے ممالک نے اس پورٹل کو “خفیہ مداخلت” اور “غیر قانونی سائبر جاسوسی” کا نام دیا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ برطانوی ایجنسی دنیا کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہی ہے، اور یہ عمل عالمی سطح پر خطرناک نظیر قائم کر رہا ہے۔
یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دیگر ممالک بھی ایسے ہی پلیٹ فارمز بنا سکتے ہیں، اور اس کا نتیجہ ایک سائبر انٹیلیجنس وار کی صورت میں نکل سکتا ہے۔
نتیجہ: ایک خاموش جنگ کا آغاز
’Silent Courier‘ بظاہر ایک ویب پورٹل ہے، مگر درحقیقت یہ دنیا میں شروع ہونے والی خاموش جنگ کا پہلا اشارہ ہے — ایسی جنگ جس میں نہ فوج ہو گی، نہ توپ، نہ میزائل۔ بلکہ کلک، کوڈ اور خفیہ پیغام۔
یہ ایک ایسا راستہ ہے جس میں دشمن کی سرزمین پر قدم رکھے بغیر، اس کے نظام سے معلومات کھینچی جا سکتی ہیں۔ مگر یاد رہے، ایسا راستہ ہمیشہ محفوظ نہیں ہوتا۔ اس میں چلنے والے کو نہ صرف محتاط رہنا پڑتا ہے، بلکہ اپنی زندگی کو ایک داؤ پر رکھنا پڑتا ہے۔