ریاست ہر سال قیمتی جانوں اور املاک کے نقصان کی متحمل نہیں ہو سکتی، اسی لیے آرمی چیف عاصم منیر نے سیلاب

ریاست ہر سال قیمتی جانوں اور املاک کے نقصان کی متحمل نہیں ہو سکتی، اسی لیے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے سیلاب متاثرین کی بحالی کو فوری قومی ترجیح قرار دے دیا۔


قدرتی آفات کا بڑھتا ہوا چیلنج

پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے، جہاں ہر سال مون سون بارشوں کے نتیجے میں سیلابی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔ یہ آفات نہ صرف درجنوں قیمتی جانیں لے جاتی ہیں بلکہ لاکھوں افراد کو بے گھر، کھیت کھلیانوں کو برباد، اور بنیادی انفراسٹرکچر کو تباہ کر دیتی ہیں۔ ایسے میں ریاستی اداروں پر دُہرا دباؤ ہوتا ہے: فوری ریلیف بھی دینا اور طویل المدتی حل بھی تلاش کرنا۔


آرمی چیف کا سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے حالیہ بارشوں کے بعد متاثرہ علاقوں — جیسے سیالکوٹ، نارووال، شکرگڑھ، کرتارپور اور خیبرپختونخوا کے بعض حصے — کا دورہ کیا۔ انہوں نے موقع پر نقصانات کا جائزہ لیا، مقامی افراد سے ملاقات کی اور سیلاب کے پانی سے متاثرہ عبادت گاہوں، فصلوں اور گھروں کو دیکھا۔

انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ فوج اور دیگر ریاستی ادارے نہ صرف ریلیف بلکہ مکمل بحالی میں بھی کردار ادا کریں گے، اور متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔


واضح پیغام: “ریاست ہر سال یہ نقصان برداشت نہیں کر سکتی”

اپنے دورے کے دوران آرمی چیف نے دو ٹوک انداز میں کہا:

“ریاست ہر سال قیمتی جانوں اور املاک کے نقصان کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ ہمیں وقتی ریلیف کے ساتھ ساتھ مستقبل کے لیے مؤثر اور پائیدار حل کی جانب بڑھنا ہوگا۔”

یہ بیان دراصل پالیسی میں تبدیلی کا عندیہ بھی ہے — کہ اب صرف وقتی امداد کافی نہیں، بلکہ منظم اقدامات، بہتر انفراسٹرکچر، اور آفات سے نمٹنے کی جدید حکمتِ عملی اپنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔


ریلیف سرگرمیاں: فوج کا عملی کردار

پاک فوج نے سیلاب کے ابتدائی لمحوں سے ہی متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشنز شروع کر دیے۔ اس میں شامل ہیں:

  • محفوظ مقامات پر انخلا

  • عارضی کیمپس اور شیلٹرز کی فراہمی

  • راشن، ادویات اور صاف پانی کی تقسیم

  • ایک دن کی تنخواہ اور راشن فوجی جوانوں کی جانب سے عطیہ کرنا

  • کرتارپور اور دیگر اہم مقامات پر بحالی کا آغاز

یہ تمام اقدامات متاثرین کو فوری سہارا دینے کے لیے ہیں، لیکن عاصم منیر نے واضح کیا کہ اصل مقصد مستقل بحالی اور مستقبل کی آفات سے بچاؤ ہے۔


مذہبی ہم آہنگی اور اقلیتوں کا تحفظ

اپنے دورے کے دوران فیلڈ مارشل عاصم منیر نے سکھ برادری کی عبادت گاہوں، خاص طور پر کرتارپور راہداری، کا بھی معائنہ کیا۔ انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ ان مقدس مقامات کی فوری صفائی، مرمت، اور بحالی کی جائے گی تاکہ بین الاقوامی زائرین کو کسی قسم کی تکلیف نہ ہو۔

یہ اقدام بین المذاہب ہم آہنگی کی ایک مثال ہے اور اقلیتوں کو تحفظ دینے کے عزم کا اظہار بھی۔


طویل المدتی حل: ایک ریاستی ذمے داری

اگرچہ فوری امداد اہم ہے، لیکن ہر سال یہی کہانی دہرائی جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ:

  • دریاؤں اور نالوں کی صفائی و گہرائی کی جائے

  • چھوٹے ڈیمز اور واٹر اسٹوریج سسٹمز بنائے جائیں

  • پیشگی وارننگ سسٹمز نصب کیے جائیں

  • شہروں کا ڈرینج سسٹم جدید خطوط پر استوار کیا جائے

  • آفات سے نمٹنے والے اداروں کو وسائل و اختیارات دیے جائیں

فوج اور حکومت کو مل کر ایک مشترکہ حکمتِ عملی اپنانا ہو گی تاکہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات مستقل بنیادوں پر کم کیے جا سکیں۔


قومی اتحاد کی ضرورت

سیلاب جیسی قدرتی آفات پوری قوم کو متاثر کرتی ہیں، چاہے وہ شہری ہو یا دیہی، امیر ہو یا غریب۔ ایسے وقت میں قومی اتحاد، ہم آہنگی، اور اعتماد سب سے بڑی طاقت ہوتے ہیں۔ آرمی چیف کے حالیہ بیانات اور اقدامات اسی قومی اتحاد کو تقویت دیتے ہیں، اور یہ پیغام دیتے ہیں کہ پاکستان تنہا نہیں — ریاست اور ادارے اپنے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

فیلڈ مارشل عاصم منیر کا پیغام محض ایک بیان نہیں، بلکہ ایک قومی سمت کی وضاحت ہے۔ اگر ریاست واقعی ہر سال کے نقصان کی متحمل نہیں ہو سکتی، تو اسے اب عملی طور پر وہ اقدامات کرنے ہوں گے جو اس نقصان کو روکتے ہیں — نہ صرف آج، بلکہ آنے والے کل کے لیے بھی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں