“لازوال عشق” جیسے پروگرام، جو صرف سوشل میڈیا پر نشر ہوتے ہیں، پیمرا کے کنٹرول سے باہر ہوتے ہیں

“جب سوشل میڈیا کی آزادی اور روایتی قوانین آپس میں ٹکرا جائیں، تو ایسا مواد سامنے آتا ہے جو معاشرتی قدروں اور نوجوانوں کے ذہنوں پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے — ‘لازوال عشق’ اسی کشمکش کی ایک زندہ مثال ہے۔”
تفصیلی مضمون:
تعارف:
پاکستان میں سوشل میڈیا کا دائرہ کار ہر روز وسیع ہوتا جا رہا ہے۔ نوجوان نسل کی بڑی تعداد ان پلیٹ فارمز پر متحرک ہے، جہاں وہ تفریح، تعلیم، خبریں، اور رائے کے تبادلے کے لیے وقت گزارتی ہے۔ ایسے میں مختلف اقسام کا مواد، خاص طور پر رئیلٹی شو اور ڈیٹنگ شوز، سوشل میڈیا پر اپنی جگہ بنا رہے ہیں۔ “لازوال عشق” بھی ایک ایسا ہی پروگرام ہے جو حال ہی میں سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہوا اور اس نے عوام کے ردعمل کی شدت کو جنم دیا۔
پروگرام کا خلاصہ اور تھیم:
“لازوال عشق” ایک ڈیٹنگ رئیلٹی شو ہے جس میں نوجوان امیدوار ایک گھر میں رہتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ رومانوی تعلقات قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ فارمولا عالمی سطح پر کئی ممالک میں مقبول ہے، جیسے کہ “بگ باس” یا “لارڈ آف دی مائنڈ”۔ تاہم، پاکستان کے معاشرتی، مذہبی اور ثقافتی پس منظر کو مدنظر رکھتے ہوئے، یہ قسم کا پروگرام اکثر تنقید کی زد میں آتا ہے۔
پیمرا قوانین اور سوشل میڈیا کا فرق:
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) روایتی ٹی وی چینلز کے لیے قوانین بناتی اور ان پر عملدرآمد کرواتی ہے۔ پیمرا کا دائرہ کار صرف لائسنس یافتہ ٹی وی چینلز تک محدود ہے، اور اس کا اختیار براہِ راست سوشل میڈیا یا آن لائن پلیٹ فارمز پر نشر ہونے والے مواد پر نہیں ہوتا۔ اس وجہ سے:
-
“لازوال عشق” جیسے پروگرام، جو صرف سوشل میڈیا پر نشر ہوتے ہیں، پیمرا کے کنٹرول سے باہر ہوتے ہیں۔
-
اس پر کوئی روایتی میڈیا کی طرح پابندی یا سنسرشپ کا اطلاق نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے ایسے مواد کی آزادی زیادہ ہوتی ہے۔
-
تاہم، اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس قسم کے پروگرام بے ہودہ یا غیر اخلاقی مواد پر مشتمل ہو سکتے ہیں، بلکہ اس پر عوامی اور معاشرتی حساسیت کی بنیاد پر سخت تنقید بھی ہوتی ہے۔
سوشل میڈیا پر ردعمل اور بحث:
جب “لازوال عشق” کا ٹریلر جاری ہوا، تو سوشل میڈیا پر اس پر سخت ردعمل دیکھنے میں آیا۔ لوگ اس شو کو:
-
معاشرتی اقدار اور روایات کے خلاف قرار دینے لگے۔
-
نوجوانوں کے ذہنوں پر منفی اثرات ڈالنے والا بتایا گیا۔
-
اسے غیر اخلاقی اور غیر ضروری سرگرمی قرار دیا گیا جو پاکستان جیسے معاشرے کے لیے مناسب نہیں۔
کئی لوگ یہ سوال اٹھانے لگے کہ کیا ہمیں ایسے پروگراموں کی اجازت دینی چاہیے جو ہمارے معاشرتی اصولوں اور مذہبی اعتقادات سے متصادم ہوں؟
عائشہ عمر کی وضاحت:
اس بحث کے دوران، پیمرا نے عائشہ عمر کو وضاحت کے لیے بلایا کیونکہ وہ اس شو کی میزبان ہیں۔ عائشہ عمر نے بیان دیا کہ:
-
یہ پروگرام مکمل طور پر سوشل میڈیا پر نشر ہونے والا ہے، اور اس پر پیمرا کے قوانین لاگو نہیں ہوتے۔
-
ان کا کہنا تھا کہ شو کا مقصد نوجوانوں کو ایک نئے انداز میں تفریح فراہم کرنا ہے، اور اس میں کوئی منفی یا غیر اخلاقی پیغام نہیں دیا جا رہا۔
-
انہوں نے زور دیا کہ شو کی نوعیت ایک تفریحی پروگرام کی ہے، جسے صرف تفریح کے طور پر لیا جانا چاہیے۔
سماجی اور ثقافتی تناظر:
پاکستان جیسے ملک میں جہاں ثقافت اور مذہب کا خاصا اثر ہوتا ہے، ایسے پروگرام ہمیشہ سے متنازعہ رہے ہیں۔ عوام کی بڑی تعداد ایسے مواد کو اپنے معاشرتی اصولوں اور اقدار کی خلاف ورزی سمجھتی ہے۔ خاص طور پر جب یہ مواد نوجوانوں کو متاثر کرتا ہے تو اس کی حساسیت بڑھ جاتی ہے۔
-
ایسے شو اکثر نوجوانوں میں غیر مناسب رویے، آزادی کی غلط سمجھ اور ثقافتی تصادم کو جنم دے سکتے ہیں۔
-
بہت سے مذہبی و سماجی حلقے ان پروگراموں کی مخالفت کرتے ہیں اور انہیں “پاکستان کے روایتی خاندانوں اور اخلاقیات کے لیے خطرہ” کہتے ہیں۔
موجودہ دور میں قانون سازی کی ضرورت:
یہ واقعہ ایک واضح اشارہ ہے کہ پاکستان کو نہ صرف روایتی ٹی وی بلکہ آن لائن اور سوشل میڈیا کے مواد کے لیے بھی واضح قوانین اور ضابطے بنانے کی ضرورت ہے۔
-
تاکہ نوجوان نسل کو محفوظ اور معیاری تفریح فراہم کی جا سکے۔
-
ساتھ ہی، آزادی اظہار اور تفریح کے حق کو بھی متوازن رکھا جا سکے۔
-
بغیر کسی غیر ضروری پابندی کے، لیکن ایسے ضوابط جو معاشرتی اقدار کا تحفظ کریں۔
“لازوال عشق” کا معاملہ صرف ایک شو سے بڑھ کر پاکستان میں سوشل میڈیا اور روایتی ثقافت کے مابین موجودہ کشمکش کی نمائندگی کرتا ہے۔
یہ سوال اٹھاتا ہے کہ:
-
کیا سوشل میڈیا پر مکمل آزادی ہونی چاہیے؟
-
یا معاشرتی و ثقافتی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کچھ حد تک پابندیوں کی ضرورت ہے؟
-
اور سب سے اہم، نوجوان نسل کی تربیت اور رہنمائی کیسے کی جائے تاکہ وہ ایسے مواد میں فرق کر سکیں اور اپنی ثقافت کے ساتھ بھی جڑے رہیں۔
یہ وقت کا تقاضا ہے کہ معاشرتی، مذہبی، اور قانونی ادارے مل کر ایک متوازن حکمت عملی وضع کریں تاکہ ڈیجیٹل دور کی تفریح اور معاشرتی اقدار کے درمیان ہم آہنگی قائم ہو سکے۔