“پنجاب میں مون سون کی موسلادھار بارشوں نے معمولات زندگی درہم برہم کر دیے، اربن فلڈنگ کا خدشہ بڑھ گیا!”

پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، جس نے شہروں اور دیہاتوں میں معمولات زندگی کو بری طرح متاثر کر رکھا ہے۔ موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے مختلف علاقوں میں سڑکیں تالاب میں تبدیل ہو گئی ہیں، بجلی کے نظام میں خلل آیا ہے، اور شہری علاقوں میں پانی جمع ہونے سے اربن فلڈنگ کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
بارشوں کا پنجاب پر اثرات
مون سون کی بارشوں نے خاص طور پر لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، اور ملتان جیسے بڑے شہروں میں شدید مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ شہری علاقوں میں نالیاں بند ہونے کی وجہ سے بارش کا پانی سڑکوں پر کھڑا ہو جاتا ہے جس سے ٹریفک جام، کاروبار کی بندش اور روزمرہ کے کاموں میں رکاوٹیں آتی ہیں۔ دیہی علاقوں میں بھی فصلوں کو نقصان پہنچنے اور سڑکوں کی خراب حالت کی وجہ سے مواصلات متاثر ہو رہے ہیں۔
اربن فلڈنگ کا خطرہ
شہری علاقوں میں نالیاں اور ڈرینج سسٹم بارش کے پانی کو مؤثر طریقے سے نکالنے میں ناکام ہو رہے ہیں، جس کے باعث پانی جمع ہو کر سیلاب کی صورت اختیار کر رہا ہے۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو لاہور اور دیگر شہروں میں وسیع پیمانے پر اربن فلڈنگ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس سے انسانی جانوں اور املاک کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
حکومت اور انتظامیہ کی کارکردگی
حکومت پنجاب اور متعلقہ ادارے بارشوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کر رہے ہیں، جن میں نکاسی آب کے نظام کی صفائی، ایمرجنسی سروسز کی تیاری، اور متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں شامل ہیں۔ تاہم، شہریوں کی طرف سے انتظامیہ کی استعداد کار پر سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں، خاص طور پر نالیاں اور ڈرینج سسٹمز کی صفائی نہ ہونے کی شکایات سامنے آ رہی ہیں۔
عوامی مشکلات اور تجاویز
موسلادھار بارشوں کی وجہ سے عوام کو روزمرہ کے معمولات میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، جیسے اسکولوں کی بندش، کاروباری سرگرمیوں میں رکاوٹ، اور صحت کے مسائل۔ شہریوں سے گزارش ہے کہ وہ حکومت کی ہدایات پر عمل کریں، پانی کے جمع ہونے والے علاقوں سے دور رہیں، اور صفائی میں تعاون کریں تاکہ اربن فلڈنگ کے خطرات کو کم کیا جا سکے۔
موسمی ماہرین کی پیش گوئیاں
ماہرین کا کہنا ہے کہ مون سون بارشوں کا سلسلہ آئندہ چند ہفتوں تک جاری رہنے کا امکان ہے، اس لیے شہری اور انتظامی سطح پر پیشگی اقدامات نہایت ضروری ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے سبب بارشوں کی شدت اور نوعیت میں تبدیلی آ رہی ہے، جس کا مقابلہ کرنے کے لیے جدید انفراسٹرکچر اور حکومتی منصوبہ بندی ضروری ہے۔
پنجاب میں مون سون کی بارشوں نے جہاں ایک طرف زرعی علاقوں کو سیراب کیا ہے، وہیں دوسری طرف شہریوں کی زندگیوں میں مشکلات بھی بڑھا دی ہیں۔ اس صورتحال میں موثر انتظامیہ، عوامی تعاون، اور ماہرین کی رہنمائی سے ہی اس چیلنج کا سامنا ممکن ہے تاکہ پنجاب کے شہری اور دیہی علاقے محفوظ اور مستحکم رہ سکیں۔